افغان شہری غربت کے باعث اپنے جسمانی اعضاء بیچنے پر مجبور ہوگئے ہیں
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے جہاں افغان عوام دیگر مسائل کا شکار ہوئے ہیں وہاں غربت بھی ان کے لئے بوجھ بن گئی ہے۔کچھ افراد افغانستان میں ایسے بھی ہیں جو اپنے خاندان کی کفالت کیلئے اپنے گردے تک بیچنے پر مجبور ہو چکے ہیںقوم افغانستان کےبےسہارا لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد میں اضافے کےباعث غربت کی طرف بڑھ رہی ہے۔لوگ جس کی وجہ سےایسے اقدام اٹھا نے پرمجبور ہیں۔ گردہ فروشی کا کاروبار افغان شہر ہرات میں اس قدر پھیل چکا ہے کہ ایک بستی کا نام ہی یہاں ”One Kideny Village“ پڑ چکا ہے
انٹرنل میڈیسن سپیشلسٹ ڈاکٹراحمد شکیب نے بتایا کہ لوگوں کو اگرچہ اپنےاعضاء بیچنے سے مختصرمدت کےلیےمعاشی فائدہ ہو سکتا ہے لیکن اس طرح وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ڈاکٹر احمد شکیب کے مطابق اپنے گردے معاشی مسائل کی وجہ سے بیچنے والے زیادہ تر افراد کو گردے کی کمی کی وجہ سے طویل مدت میں صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،زیادہ تر گردے کے عطیہ دہندگان میں سےمعاشی مسائل کاشکار رضاکار ہیں۔اپنےگردے جو دوسرے لوگوں کو فروخت کرتے ہیں تا کہ انکے گھر کا چولہا جل سکے۔
افغان عوام کیلئے افغان طالبان کےاقتدارمیں آنے کےبعد ایک وقت کی روٹی کا حصول بھی ناممکن ہو چکا ہے،افسوسناک بات یہ ہےکہ بیرونی ممالک سے غریب افغان عوام کےنام پر جو امداد آتی ہے وہ بھی طالبان اپنے قبضے میں کرلیتے ہیں۔ ان افراد میں نورالدین شامل ہیں جنہوں نے اپنےخاندانوں کا نطام چلانے کے لئے اپنا گردہ بیچا تھا، اب وہ ایک گردہ ہونےکی وجہ سے میں مزید کام نہیں کر سکتا۔جس کے باعث ان کو درد رہتا ہےاور وہ کوئی بھاری چیزنہیں اٹھا سکتا ہے۔
جسمانی اعضاء کےحوالےسے دنیا کےاکثرممالک میں باقاعدہ قانون موجود ہیں جبکہ ان کی خریدوفروخت غیر قانونی ہے،مگر اس حوالے سےافغانستان میں کوئی بھی چیز واضح نہیں کی گئی ہےایک یہ افسوسناک بات بھی سامنے آئی ہےکہ افغانستان میں غریب عوام سے اونے پونے داموں گردے خرید کر انہیں مہنگے داموں میں دوسرے ممالک میں فروخت کیاجاتا ہے،ایک ماں نے بتایا کہ”اگر میں اپنا گردہ نہیں بیچتی تو میں اپنی ایک سالہ بیٹی کو بیچنے پر مجبور ہو جاؤں گی۔اس لئے افغان طالبان جوخطے کےدیگرممالک بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی کو فروغ دینے پراپنی ساری صلاحیتیں صرف کررہے ہیں،ان کو چاہئےکہ وہ اپنی غریب عوام کی زندگیوں کو آسان کرنے کے لئے کام کریں۔