پشاور میں اپنی کتاب ’’ رنگ سائیڈ ‘‘ یا میدان عمل کی لانچنگ تقریب کے بعد خیبرنیوز پشاور سینٹر کے پروگرام ’’کراس ٹاک‘‘ میں میزبان محمد وسیم کیساتھ انٹرویو میں سابق وزیر مملکت اور چیئرمین پی سی بی ڈاکٹر نسیم اشرف نےپاک امریکہ تعلقات سمیت سابق ادوار اور اپنی کتاب پر تفصیلی گفتگو کی ہے ۔
ڈاکٹر نسیم اشرف کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے ہائی جیکروں میں ایک بھی پاکستانی نہیں تھا لیکن دھمکی پاکستان کو ملی؟18ستمبر کو صدربش نے افغانستان کیساتھ عراق اور مشرق وسطی میں دہشتگردوں کا صفایا کرنے کا ارادہ کیا تھا ۔
انہوں نے کہا ہے کہ امریکی نائب وزیر خارجہ نے واشنگٹن میں موجود ڈی جی آئی ایس آئی سے کہا تھا کہ یا ہمارے ساتھ ہوجاؤ یا مخالفت میں کھڑے ہو،نومبر 2001 میں مشرف نے بش سے کہا تھا کہ ہمارے ہاں تاثر ہے کہ امریکا ماضی کی طرح ہمیں استعمال کرکے سائیڈ پر کرےگا ۔
نسیم اشرف کا کہنا تھا کہ بش نے بتایا کہ پاکستانیوں سے کہہ دو کہ امریکا خیر میں ساتھ دے گا،نائن الیون کے بعد امریکا نے پاکستان سے 7مطالبات کئے تھے،پرویز مشرف نے 7میں سے 2 مطالبات کو ماننے سے انکار کیا تھا ۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے امریکا کیساتھ مشترکہ کارروائیوں میں القاعدہ رہنما گرفتار کرکے امریکا کا اعتماد حاصل کیا ،بعد میں ریمنڈ ڈیوس،اسامہ بن لادن کی ہلاکت اور سلالہ چیک پوسٹ پر حملے نے تعلقات خراب کردئیے ۔
امریکا افغانستان میں جنگ کیوں نہیں جیت سکا؟ کے سوال پر نسیم اشرف نے کہا کہ سب سے بڑی وجہ امریکا کا 2003 میں افغانستان سے توجہ ہٹاکر عراق پر حملہ تھا،امریکیوں کی بدسلوکیوں سے افغانوں کا بدظن ہونا اور طالبان میں شامل ہونا،امریکا کی جانب سے شمالی اتحاد کو توجہ دینا اور پشتون قبائل کو نظر انداز کرنا ،افغانوں کو یہ تاثر ملنا کہ خارجی افغانستان کی سرزمین پر قبضہ کرنے آئے ہیں ۔
ڈاکٹر نسیم اشرف نے مزید کہا کہ مشرف اسی وقت بھی اسرائیل کے معاملے پر مکالمے کے حق میں تھے،مشرف انڈیا کیساتھ چار پوائنٹس فارمولا پر حل طلب معاملات حل کرنا چاہتا تھے،واجپائی کے بعد من موہن سنگھ نے بھی دلچسپی ظاہر کی لیکن ادھر مشرف کمزور پڑ گئے تھے ۔
ان کا کہنا تھا کہ 25 مارچ 2000 کو جب صدرکلنٹن ایوان صدر اسلام آباد آئے تو حال میں 8 لوگوں کے لئے کرسیاں رکھی گئی تھیں،جب کلنٹن باتھ روم کی طرف جانے لگا تو اس وقت کے چیف جسٹس ارشاد حسن خان بھی اسی سمت جانکلے،بعد میں سیکورٹی گارڈز نے بتایا کہ چیف جسٹس مہمان صدرکیساتھ تصویر لینا چاہ رہے تھے،لیکن یہ قیاس آرائیاں بھی جاری رہیں کہ چیف جسٹس نے کلنٹن کو باور کروایا کہ نواز شریف کو طیارہ اغواکیس میں پھانسی کی سزا نہیں ملے گی ۔
ڈاکٹر نسیم اشرف کے مطابق 2005 کےزلزلے کےبعد برطانیہ کے وزیراعظم کے بیٹے نے این سی ایچ ڈی کیساتھ انٹرن شپ کے لئے پاکستان میں دو ماہ گزارے تھے،ہم نے نکلسن بلئیر کی شناخت پوشیدہ رکھی تھی اور دوسرے انٹرنیز کی طرح ڈیل کر رہے تھے ۔