اسلام آباد اور پشاور سمیت ملک بھر میں شہدائے کربلا کی یاد میں 9 محرم الحرام کو انتہائی عقیدت و احترام سے منایا گیا، شہر شہر ماتمی جلوسوں کا سلسلہ جاری رہا جبکہ مختلف شہروں میں مرکزی جلوس سخت سیکیورٹی میں پُرامن طور پر اختتام پذیر ہوگئے، اس دوران موبائل فون سروس بھی معطل رہی ۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 9 ویں محرم الحرام کا مرکزی جلوس اختتام پذیر ہوگیا، جلوس امام بارگاہ جامعہ اثنا عشری، جی سکس سے برآمد ہو کر اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا واپس امام بارگاہ جامعہ اثنا عشری پہنچ کر اختتام پذیر ہوا ۔
صوبائی دارالحکومت پشاور میں نویں محرم الحرام کے موقع پر صدر حسینیہ ہال سے جلوس برآمد ہوکر اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا پر امن انداز میں اختتام پذیر ہوگیا ۔
پشاور میں دوسرا جلوس شبیہ ذوالجناح کا امام بارگاہ بی بی صاحبہ سے برآمد ہوا، جلوس محلہ بی بی ذکری، تحصیل گور گٹھری، گنج چوک، محلہ کشمیری سے گزر کر واپس امام بارگاہ بی بی صاحبہ اختتام پذیر ہوگیا ۔
کرم،ہنگو اور اورکزئی کے اضلاع میں 9 ویں محرم کے جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے مقررہ امام بارگاہوں میں پہنچ کر اختتام پذیر ہو گئے ۔
ہنگو اور اورکزئی کے اضلاع میں 9 محرم الحرام کے تمام جلوس سخت سیکورٹی میں اپنے روایتی گزر گاہوں سے ہوتے ہوئے مقررہ مقامات پر پہنچ کر اختتام پزیر ہو گئے ۔
کوئٹہ میں نویں محرم الحرام کے موقع پر شبیہ ذوالجناح علم کا ماتمی جلوس امام بارگاہ ناصر العزا مینگانگی روڈ سے برآمد ہوا، جو اپنے مقررہ راستوں میکانگی روڈ، عثمان روڈ سے ہوتا ہوا امام بارگاہ ناصر العزا پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوگیا ۔
نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور شہدائے کربلا کی عظیم قربانیوں کی یاد میں لاہور بھر میں نکلنے والے 9 ویں محرم الحرام کے جلوس اپنی منزل پر پہنچ کر اختتام پذیر ہو گئے ۔
ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی 9 محرم الحرام کا جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا، جو نمائش چورنگی سے ایم جناح روڈ اور مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا حسینیاں ایرانیاں پر اختتام پذیر ہوگیا ۔
نومحرم الحرام کا جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا اس قبل مجلس برپا ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے شہدا کربلا کے کردار پر روشنی ڈالی ۔
9 محرم الحرام کے موقع پر ملک بھر میں سیکیورٹی کے غیر معمولی اور فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق آج ملک بھر میں 2763 جلوس اور 7598 مجالس کا انعقاد ہو رہا ہے، جن کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے حساس علاقوں میں کڑی نگرانی جاری ہے ۔
وزارت داخلہ کے مطابق ملک کے 1129 علاقوں کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے، جہاں ڈرونز، سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر جدید ذرائع سے مسلسل مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر مملکت اور سیکریٹری داخلہ خود سیکیورٹی صورتحال کی مانیٹرنگ میں مصروف ہیں ۔