Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    پیر, نومبر 17, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • درہ آدم خیل کے غیور عوام پاک افواج کے شانہ بشانہ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہیں۔۔  ملک لطیف افریدی 
    • پشاور سے افغان مہاجرین کی واپسی نہ ھونے کے برابر ھے مختلف علاقوں میں بدستور قیام پزیر۔۔۔
    • برن یونٹ اینڈ پلاسٹک سرجری انسٹیٹیوٹ پشاور صوبہ بھر کے مریضوں کو بروقت طبی سہولیات فراھم کررھا ھے۔۔ پروفیسر ڈاکٹر تہمید اللہ۔
    • رداعمران اور مشی خان کے مارننگ شوز ملک بھر کی خواتین کا اول انتخاب بن چکے ہیں۔۔۔
    • میرے والد کبھی بھی میرے گھر میں آکر نہیں ٹھہرتے تھے۔ ۔۔ تزیئن حسین۔
    • نوجوان نسل میں پاکستانیت اور انسانیت کا احساس اور اھمیت پیدا کرنیوالا توجہ طلب پروگرام( دین فطرت)
    • خیبر ٹیلیویژن کو اکیڈمی کا درجہ حاصل ھے موسیقی اور ڈرامہ کو نئی جدت میں پیش کیا۔۔ افسر افغان۔۔۔
    • صدقے تھیوا فیم سہیل اصغر کو دنیا سے رخصت ھوئے آج چار سال ھوگئے۔۔۔
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » استاد جو زندگی بناتا ہے
    بلاگ

    استاد جو زندگی بناتا ہے

    اگست 15, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔5 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    The teacher who makes life
    یہ کہانی ہے ماسٹر حبیب اللہ کی، جو خیبرپختونخوا کے ایک سکول میں گزشتہ کئی سالوں سے تدریس کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں ۔
    Share
    Facebook Twitter Email

    دنیا میں استاد کا مرتبہ بہت بلند ہے، وہ بچوں کی تربیت کا مشکل ترین کام بخوابی سرانجام دیتا ہے ۔ کیونکہ وہ انسان کو نادانی سے آگاہی، اندھیرے سے روشنی، اور کمزوری سے طاقت کی طرف لے جاتا ہے۔ ایک ایسا کردار جو اپنی ذات کی نفی کرکے دوسروں کو سنوارتا ہے، جو ہر دن اپنے طلباء کے لیے جیتا ہے، ان کے خوابوں کو حقیقت میں ڈھالتا ہے، اور پھر خاموشی سے ایک کونے میں بیٹھ کر ان کی کامیابیوں پر مسکراتا ہے ۔

    خواب: .

    یہ کہانی ہے ماسٹر حبیب اللہ کی، جو خیبرپختونخوا کے ایک سکول میں گزشتہ کئی سالوں سے تدریس کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں، ایک چھوٹے سے کمرے میں، جس کی چھت ٹپکتی ہے، جس کی دیواروں پر پینٹ اکھڑا ہوا ہے، وہ ہر صبح سب سے پہلے پہنچتے ہیں، جھاڑو دیتے ہیں، بورڈ صاف کرتے ہیں، اور تختی پر
    بسم اللہ ۔۔ لکھ کر دن کی شروعات کرتے ہیں ۔

    ماسٹر صاحب کے پاس نہ لیپ ٹاپ ہے، نہ پروجیکٹر، نہ ہی کوئی سمارٹ ٹیچنگ ٹول، لیکن ان کا انداز تدریس ایسا ہے کہ بچے ان کے ایک ایک لفظ پر دھیان دیتے ہیں، گویا علم نہیں، زندگی سیکھ رہے ہوں ۔

    ایک جذبہ: ۔

    ماسٹر صاحب کو ہمیشہ یاد رہتا ہے وہ دن جب انھوں نے پہلی بار ساجد کو سکول میں داخل کیا ۔ ساجد ایک خاموش، الجھا ہوا سا بچہ تھا۔ وہ اکثر دیر سے آتا، کبھی ہوم ورک مکمل نہ ہوتا، اور کبھی بغیر کاپی کتابوں کے سکول آ جاتا ۔ کئی اساتذہ نے اسے نالائق قرار دے کر ہاتھ کھینچ لیا، لیکن ماسٹر صاحب نے کچھ اور دیکھا ،،،،، ایک چمک، ایک چپ چھپی تڑپ،،،

    ایک دن ماسٹر صاحب نے ساجد کو روک لیا، اور نرمی سے پوچھا،
    بیٹا۔۔۔ کیا بات ہے؟
    ساجد کی آنکھیں نم ہو گئیں ۔۔۔۔سر، ابا بیمار ہیں، میں صبح سبزی بیچتا ہوں ۔۔۔سکول دیر سے آتا ہوں ۔

    یہ وہ لمحہ تھا جب استاد نے صرف کتابوں کا نہیں، ایک بچے کا ہاتھ تھاما ۔ ماسٹر صاحب نے ساجد کو بعد از سکول پارٹ ٹائم پڑھانا شروع کیا ۔ وہ اسے کھانے کو کچھ دیتے اور ہمت دیتے ۔ وقت گزرتا گیا، ساجد بہتر ہوتا گیا، اور ایک دن وہ ضلع بھر کے امتحانات میں اول آیا ۔

    کامیابی، محنت: ۔

    ساجد کی کامیابی ماسٹر صاحب کی محنت کا پہلا بڑا صلہ تھی، لیکن وہ رکنے والے نہ تھے ۔ ان کے شاگردوں میں سے کئی اب ڈاکٹر، انجینئر، ٹیچر اور سرکاری افسر بن چکے ہیں ۔ وہ اکثر سکول آ کر ماسٹر صاحب سے ملاقات کرتے، ان کے ہاتھ چومتے اور بچوں کو بتاتے، جو کچھ بھی ہوں، ان کی بدولت ہوں ۔

    استاد کی اہمیت: ۔

    استاد صرف ایک پیشہ نہیں، یہ ایک مقدس فریضہ ہے ۔ استاد ہی ہے جو بچے کے اندر چھپے ہوئے ہیرو کو پہچانتا ہے، جو اس کی خاموشی میں چھپے درد کو سمجھتا ہے، اور جو اس کی کامیابی کی پہلی سیڑھی ہوتا ہے ۔

    ہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے استاد کو وہ مقام نہیں دیا جاتا جس کا وہ حقدار ہے ۔ کم تنخواہ، ناقص سہولیات، اور معاشرتی بے اعتنائی کے باوجود وہ روزانہ اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہوتا ہے، صرف اس امید پر کہ شاید آج کسی بچے کی آنکھ میں چمک آ جائے، شاید آج کسی ذہن کو نئی سوچ ملے ۔

    احساسِ قربانی: ۔

    ماسٹر حبیب آج بھی موٹر سائیکل پر سکول آتے ہیں، سردی ہو یا بارش، کبھی غیر حاضر نہیں ہوتے ۔ ان کا اپنا بیٹا آج کسی پرائیویٹ ادارے میں پڑھتا ہے، لیکن ماسٹر صاحب کا کہنا ہے
    کہ میرا فرض ہے کہ جن بچوں کے والدین فیس نہیں دے سکتے، ان کو وہی تعلیم دوں جو اپنے بیٹے کو دلاتا ہوں ۔ علم امیر و غریب میں فرق نہیں کرتا ۔

    خواب کی تعبیر: ۔

    کئی سال بعد، ساجد ڈاکٹری کی تعلیم مکمل کر کے واپس اپنے گاؤں آیا ۔ اس نے سب سے پہلے ماسٹر صاحب کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ ہاتھ میں گلدستہ، چہرے پر عاجزی ۔
    سر۔۔۔ میں آج ڈاکٹر ساجد ہوں،،، اور یہ سب آپ کی وجہ سے ہے ۔
    ماسٹر صاحب کی آنکھیں بھر آئیں ۔ انھوں نے کہا، یہ تو میرا فرض تھا، تم نے خواب پورا کیا، مجھے تم پر فخر ہے ۔یہ لمحہ ایک استاد کی پوری زندگی کا صلہ ہوتا ہے، جب اس کا شاگرد کامیابی کی بلندیوں پر پہنچ کر اس کا شکریہ ادا کرتا ہے ۔ یہی وہ لمحہ ہے جب ایک استاد کو لگتا ہے، میری زندگی بیکار نہیں گئی ۔

    معمارِ قوم: ۔

    آج جب دنیا جدیدیت کی طرف دوڑ رہی ہے، جب آرٹیفیشل انٹیلیجنس، ٹیکنالوجی، اور ڈیجیٹل لرننگ کا دور ہے، تب بھی ایک سادہ سا استاد، ایک چاک اور ایک بورڈ کے ساتھ، انسانوں کو باشعور انسان بنا رہا ہے ۔

    ہمیں استاد کو صرف ٹیچر نہیں، ایک رہنما، ایک معمار، ایک محسن کے طور پر دیکھنا چاہیے ۔ ہمیں اپنے بچوں کو یہ سکھانا ہو گا کہ جس طرح ماں باپ کے قدموں تلے جنت ہے، ویسے ہی استاد کے قدموں تلے روشنی ہے ۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleموڈیز کی ریٹنگ اپ گریڈ ایک مثبت پیش رفت
    Next Article وزیراعظم شهبازشريف کی خیبرپختونخوا میں ریسکیو ریلیف آپریشن کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت
    عروج خان
    • Website

    Related Posts

    شفیع اللہ گنڈاپور اور ایس ایس پی آپریشنز!

    نومبر 7, 2025

    ابابیل فورس،اہلِ پشاور پر ابابیل بن کر ٹوٹ پڑی ہے۔۔۔

    اکتوبر 30, 2025

    خیبر پختونخوا حکومت کا افغان مہاجرین کے 28 کیمپ فوری طور پر بند کرانے کا حکم

    اکتوبر 16, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    درہ آدم خیل کے غیور عوام پاک افواج کے شانہ بشانہ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہیں۔۔  ملک لطیف افریدی 

    نومبر 17, 2025

    پشاور سے افغان مہاجرین کی واپسی نہ ھونے کے برابر ھے مختلف علاقوں میں بدستور قیام پزیر۔۔۔

    نومبر 17, 2025

    برن یونٹ اینڈ پلاسٹک سرجری انسٹیٹیوٹ پشاور صوبہ بھر کے مریضوں کو بروقت طبی سہولیات فراھم کررھا ھے۔۔ پروفیسر ڈاکٹر تہمید اللہ۔

    نومبر 17, 2025

    رداعمران اور مشی خان کے مارننگ شوز ملک بھر کی خواتین کا اول انتخاب بن چکے ہیں۔۔۔

    نومبر 15, 2025

    میرے والد کبھی بھی میرے گھر میں آکر نہیں ٹھہرتے تھے۔ ۔۔ تزیئن حسین۔

    نومبر 15, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.