پشاور (حسن علی شاہ) – افغان عمائدین نے حکومت پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کی واپسی کے حالیہ فیصلے کو شدید ناانصافی قرار دیا ہے۔ ہفتہ وار پروگرام کراس ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے افغان رہنما حاجی گل زمان نے کہا کہ Afghan Refugees Expulsion ایک ایسے انداز میں کی جا رہی ہے جو اسلام آباد اور کابل کے درمیان سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے معاہدوں اور وعدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہاجرین کی جبری واپسی نہ صرف عجلت میں کی جا رہی ہے بلکہ اس میں انسانی پہلو کو یکسر نظرانداز کیا گیا ہے۔ پروگرام کے میزبان محمد وسیم سے بات کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ یہ مسئلہ سنجیدہ مذاکرات اور طے شدہ اصولوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
بریالی میاں خیل نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں زیر تعلیم افغان طلبہ کو کم از کم اپنی تعلیم مکمل کرنے تک رہنے کی اجازت دی جائے، کیونکہ افغانستان میں یونیورسٹیوں، کالجوں اور اسکولوں کی تعداد ناکافی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تعلیمی مستقبل کو داؤ پر لگانا نسلوں کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے۔
عنایت اللہ مہمند نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان عوام کے درمیان صدیوں پرانے برادرانہ تعلقات قائم ہیں۔ گزشتہ چند ماہ میں دونوں ملکوں کے سرکاری وفود نے کابل اور اسلام آباد کے دورے کیے اور تجارتی معاہدے طے پائے۔ انہوں نے بتایا کہ خارجہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مثبت بات چیت بھی ہوئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب دونوں ممالک کے تعلقات کی بحالی کے لیے عملی اقدامات سامنے آنا شروع ہوئے تھے، عین اس وقت Afghan Refugees Expulsion کا مسئلہ اٹھا دیا گیا، جو تعلقات کی بحالی کے عمل کو متاثر کر سکتا ہے۔