اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی سے جیل ملاقات نا کرانے پر فیصل چودھری کی جانب سے دائر توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس سردار اسحاق نے کی ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو آج تین بجے عدالت پیش کرنے اور وکلا کے ساتھ آن لائن میٹنگ کرانے کا حکم دے دیا۔
سماعت کے دوران جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنل منور اقبال سے استفسار کیا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں حکومت ایک نوٹیفکیشن سے انصاف کی فراہمی کا عمل روک سکتی ہے؟ اسٹیٹ کونسل نے جواب دیا کہ عدالت کی سماعتیں نہیں ہو رہی تھیں اس لیے ان کی ملاقات نہیں کرائی گئی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کہہ رہا ہے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوئی، میں یہ نہیں کہہ رہا نوٹیفکیشن درست ہے یا نہیں اس کے لیے تو ان کو الگ سے پٹیشن جاری کرنی پڑے گی لیکن عدالتی حکم کے باوجود ملاقات سے انکار عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تین بجے بانی پی ٹی آئی کو عدالت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو لے کر آئیں گے وہ اپنے وکلا کے ساتھ میٹنگ کر لیں گے۔
عدالت نے سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کو حکم دیا کہ اگر آپ نہیں لائیں گے تو وجہ بتائیں گے، جس سیکیورٹی کی تھریٹ وجہ سے نہیں لائیں گے اس سے متعلق عدالت کو مطمئن کریں گے۔