پاکستان کے دیگر علاقوں کے بعد آزاد کشمیر میں بھی دہشتگردی کیلئے افغان سرزمین کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے ،آئی جی آزاد کشمیر نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کے ذریعے افغانستان کی حکومت کو شواہد مہیا کریں گے ۔
مظفر آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی پولیس آزاد کشمیر رانا عبدالجبارنے کہا کہ دہشت گرد ڈاکٹر عبدالرف افغانستان میں موجود ہے اور کشمیری نوجوانوں کو جہاد کے نام پر دہشت گردی کے لیے ذہن سازی کر رہا ہے ۔
آئی جی پولیس نے بتایا کہ اس سلسلے میں اسے تحریکِ طالبان آرجے سے تعلق رکھنے والے غازی شہزاد کی معاونت حاصل ہے ، دونوں افراد شریعت اور جہاد کے نام پر پاکستان اور آزاد کشمیر میں دہشت گردی پھیلانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز دہشتگردوں کی موجودگی اطلاع پر پولیس نے حسین کوٹ میں کارروائی کی جس دوران دہشتگردوں نے پولیس پر دستی بم اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا ۔
آئی جی رانا عبدالجبار نے بتایا کہ مقابلے میں فتنہ الخوارج کے مقامی سربراہ زرنوش سمیت 4دہشتگرد مارے گئے جبکہ مقابلے میں پولیس کے 2جوان شہید اور 5زخمی ہوئے ۔
آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر نے شہید اہلکاروں کے ورثا کیلیے فی کس ایک کروڑ روپے جب کہ زخمی اہلکاروں کو 20، 20لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے ۔
آئی جی رانا عبدالجبار نے مزید بتایا کہ دہشتگرد زرنوش آزاد کشمیر میں خوارج کا ٹھکانہ بنارہا تھا۔افغانستان فرار ہونے والے دہشتگرد ڈاکٹرعبدالرف اورغازی شہزاد دشمن ملک کی پراکسیز بنے ہوئے ہیں۔ آزاد کشمیر میں دہشتگردی کے لیے افغان سرزمین استعمال ہوئی۔حکومت پاکستان کے ذریعے افغانستان کی حکومت کو شواہد مہیا کریں گے ۔