بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی معیشت کے حوالے سے مثبت پیشگوئی کی ہے۔ ادارے کے مطابق 2027 تک پاکستان کی حقیقی شرح نمو 3.5 فیصد تک پہنچ جائے گی، جو کہ حالیہ معاشی چیلنجز سے باہر نکلنے کی ایک اہم علامت سمجھی جا رہی ہے۔
فچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں معاشی دباؤ میں واضح کمی آئی ہے، جبکہ کاروباری حالات بھی نسبتاً بہتر ہو چکے ہیں۔ اس بہتری کا نتیجہ ملک کے قرض منظرنامے کے مضبوط ہونے کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پاکستانی بینک کاروباری حجم بڑھانے کے بہتر مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب معیشت میں رفتہ رفتہ بحالی آ رہی ہو۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی بینکوں نے اپنی زیادہ تر سرمایہ کاری حکومتی سیکیورٹیز میں کر رکھی ہے، جو کہ انہیں ایک محفوظ اور مستحکم آمدنی کا ذریعہ فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ بینکوں نے ریاستی اداروں کو بڑے پیمانے پر قرضے بھی دے رکھے ہیں، جو معیشت کی سرکاری سطح پر مضبوطی کی علامت ہے۔
رپورٹ میں پیشگوئی کی گئی ہے کہ جیسے جیسے معیشت میں بہتری آئے گی، نجی شعبے کی جانب سے قرضوں کی طلب میں بھی اضافہ ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کاروبار دوبارہ پھیلنا شروع کریں گے اور نئی سرمایہ کاری کے دروازے کھلیں گے۔
پاکستانی بینکوں کے غیر فعال قرضوں کا تناسب بھی کم ہو کر 7.6 فیصد سے 7.1 فیصد تک آ گیا ہے، جو کہ ایک مثبت اشارہ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ بینکوں کے قرضے زیادہ تر وقت پر واپس کیے جا رہے ہیں، جو معیشت کی بحالی میں اعتماد کا اظہار کرتا ہے۔
فچ کی رپورٹ پاکستان کے معاشی مستقبل کے لیے ایک امید افزا پیغام لاتی ہے۔ اگر حکومت، بینکنگ سیکٹر اور نجی ادارے درست پالیسیوں پر عملدرآمد کرتے رہے، تو ملک کی معیشت میں مزید استحکام اور ترقی متوقع ہے۔