دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا کردار محض ایک علاقائی اتحادی کا نہیں بلکہ ایک عالمی نگران کا رہا ہے۔ یہ کردار اب صرف پاکستان کی اپنی سرحدوں تک محدود نہیں رہا، بلکہ اس کی گونج واشنگٹن، برسلز اور کابل تک سنائی دیتی ہے۔
حالیہ دنوں میں امریکی قائم مقام کوآرڈینیٹر برائے انسداد دہشت گردی گریگوری ڈی لوگرفو کی جانب سے پاکستان کے کردار کو تسلیم کرنا اور اسے سراہنا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ پاکستان دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے ایک کلیدی کھلاڑی کے طور پر ابھرا ہے۔
ڈی لوگرفو نے نہ صرف پاکستان کو انسدادِ دہشتگردی کا اہم شراکت دار قرار دیا، بلکہ اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ داعش خراسان جیسی تنظیمیں صرف امریکہ یا سنٹرل ایشیا کے لیے نہیں بلکہ پورے یورپ کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ہیں، اور ان کے خلاف پاکستان نے جو کارروائیاں کیں وہ قابل تحسین ہیں۔ ایک انتہائی مطلوب دہشتگرد کی گرفتاری اور امریکہ کے حوالے کرنا ایک ایسی مثال ہے جو پاکستان کے عملی اقدامات اور اس کی سنجیدگی کو واضح کرتی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان کے کردار کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہو۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور اقدامات کی تعریف کر چکے ہیں۔ ان تمام بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان اب صرف ایک "ریسپانڈر” نہیں بلکہ ایک ریجنل اسٹیبلائزر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے نہ صرف اپنی سرزمین کو دہشتگردوں سے پاک کرنے کے لیے قربانیاں دیں بلکہ خطے میں امن کے فروغ کے لیے بھی قابل ذکر سفارتی و عسکری کردار ادا کیا۔ افغانستان میں امن کی کوششیں ہوں یا داعش خراسان کے خلاف کارروائیاں پاکستان کا ہر قدم عالمی امن کی ضمانت بنا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے کردار کو تسلیم کرنا نہ صرف ایک اعزاز ہے بلکہ پاکستان کے عوام اور اداروں کی قربانیوں کا اعتراف بھی ہے۔ اب وقت ہے کہ دنیا نہ صرف پاکستان کے کردار کو سراہنے پر اکتفا کرے بلکہ اس کی حمایت بھی کرے تاکہ عالمی امن کو مستقل بنیادوں پر قائم رکھا جا سکے۔