جرگہ ذرائع کے مطابق، ایک ہفتے سے کوہاٹ میں ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے نمائندوں کے ہمراہ گرینڈ امن جرگہ مذاکرات کر رہا ہے، جس میں فریقین کے عمائدین بھی شریک ہیں۔ آج اس جرگے کے دوران حتمی فیصلے کا اعلان کیا جائے گا۔
ایم ڈبلیو ایم کے ایم این اے اور پارلیمانی لیڈر انجنیئر حمید حسین نے اس موقع پر کہا کہ "دوبارہ ماہ سے علاقے میں محصور عوام بھوک اور علاج کی کمی کے سبب مر رہے ہیں۔ اگر حکومت ہمیں بھوک اور پیاس سے مارنا چاہتی ہے تو بہتر ہے کہ بمباری کر کے ہمیں ختم کر دے۔”
حمید حسین کا کہنا تھا کہ اگر حکومت قیام امن کے لیے مخلص ہے تو مسئلہ کشمیر بنانے کی بجائے شاہراہوں کو کھولے اور انہیں محفوظ بنائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تری منگل سے ٹل تک راستے محفوظ کیے جائیں کیونکہ مسافر گاڑیوں کے کانوائے اور قبائلی جھڑپوں کے باعث گزشتہ دو ماہ سے آمدورفت کے راستے بند ہیں۔
اسپتال ذرائع کے مطابق، علاج نہ ملنے کے باعث دو بچے دم توڑ چکے ہیں۔ دو ماہ کے دوران سترہ بچوں سمیت تیس سے زائد مریضوں نے علاج کی کمی اور پشاور اسپتال نہ پہنچنے کی وجہ سے اپنی جان گنوائی ہے۔
ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے اس بات کا عندیہ دیا کہ خوراک کی کمی پر قابو پانے، اسپتالوں کو ادویات کی فراہمی اور راستوں کو کھولنے کے لیے مختلف اقدامات جاری ہیں۔