مخصوص نشستوں کے معاملہ میں پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں خارج کردیں۔ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔ سنی اتحاد کونسل کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں دلائل دیے۔
دوران سماعت علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن سے پہلے پی ٹی آئی سے بلے کا نشان لیا گیا، پشاور ہائیکورٹ نے تاریخی فیصلہ دے کر بلا واپس کردیا تھا، سپریم کورٹ نے دوبارہ الیکشن کمیشن کےحق میں فیصلہ دے کربلا واپس لیا، سنی اتحاد کونسل رجسٹرڈ پارٹی ہے اور اس کا انتخابی نشان بھی ہے، الیکشن میں حصہ نہ لینا اتنی بڑی بات نہیں، بعض اوقات سیاسی جماعتیں انتخابات سے بائیکاٹ کر سکتی ہیں۔
جسٹس ایس ایم عتیق نے سوال کیا کہ آزاد امیدوار اسمبلی میں اکٹھے ہوجائیں تو کیا ان کو مخصوص نشستیں ملیں گی؟ یا آزاد امیدواروں کو پارٹی جوائن کرنا ہوگا؟ عدالتی استفسار پر علی ظفر نے کہا کہ آزاد امیدوار کسی پارٹی کو جوائن کریں گے تو نشستیں ملیں گی۔
عدالت نے کہا کہ مخصوص نشستیں تب ملتی ہیں جب سیاسی جماعتوں نےسیٹ جیتی ہو، سنی اتحاد کونسل نے کوئی سیٹ جیتی ہی نہیں، آپ نےسیٹ نہیں جیتی تو آزاد امیدوار بھی آپ کو جوائن نہیں کرسکتے، آپ نے ایسی پارٹی کو جوائن کیا جس نے کوئی سیٹ ہی نہیں جیتی۔
بعد ازاں وکیل الیکشن کمیشن نے اپنے دلائل مکمل کرلیے جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں خارج کردیں۔ عالت نے کہا کہ متفقہ طور پر درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔