Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    اتوار, اکتوبر 26, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • بنوں میں شادی کی تقریب کے دوران 2 گروپوں میں فائرنگ، 3 افراد جاں بحق، 8 زخمی
    • تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں معاہدے پر دستخط ہوگئے، پاکستان کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل عظیم شخصیات ہیں، امریکی صدر ٹرمپ
    • سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف
    • شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی، 3 دہشت گرد ہلاک
    • وزیراعظم شہبازشریف کا جنوبی افریقہ اور قومی ٹیم کے اعزاز میں عشائیہ، کھلاڑیوں سے ملاقات بھی کی
    • فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مصر کے صدرعبدالفتاح السیسی سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
    • افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے معاملات حل نہ ہوئے تو پھر کھلی جنگ ہے، وزیردفاع خواجہ آصف
    • پاکستان کے تمام صوبے ایک خاندان ہیں، امن، اتحاد اور بھائی چارہ ہی ترقی کی ضمانت ہے، وزیراعظم شہبازشریف
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » کراچی: بارشوں میں ڈوبتا ہوا شہر یا دہائیوں کی بدانتظامی کا انجام
    بلاگ

    کراچی: بارشوں میں ڈوبتا ہوا شہر یا دہائیوں کی بدانتظامی کا انجام

    اگست 22, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔3 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Karachi: A city drowning in rains
    اگر اس شہر کو ڈوبنے سے بچانا ہے تو قدرتی بہاؤ کے راستوں کو بحال کرنا ہوگا .
    Share
    Facebook Twitter Email

    کراچی کا بارش میں ایک دن میں ڈوب جانا کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک طویل تاریخی عمل ہے جو کئی دہائیوں پر محیط ہے ۔ یہ شہر انچ بہ انچ اپنی قدرتی ساخت اور ماحولیاتی توازن کھو کر آج اس مقام پر پہنچا ہے کہ معمولی بارش بھی شہری زندگی کو مفلوج کر دیتی ہے ۔ اس زوال کی جڑیں انتظامی بے ضابطگی، غیر قانونی تعمیرات، آبادی کے بے ہنگم پھیلاؤ اور قدرتی نظام کی پامالی میں پیوست ہیں ۔

    شہر کے دو بڑے دریائی نظام، ملیر اور لیاری، کبھی بارش کے پانی کو سمندر تک پہنچانے کا قدرتی ذریعہ تھے ۔ لیکن وقت کے ساتھ ان کے کناروں پر آبادیاں بسائی گئیں، ندیوں کی زمین کاٹی گئی اور ان کا بہاؤ روکنے کے لیے غیر قانونی تعمیرات کی گئیں ۔ قدرتی نالوں کو بند کیا گیا، وہاں رہائشی اور کمرشل منصوبے کھڑے ہوئے اور یوں پانی کے فطری راستے مسدود ہوگئے ۔ 1947 کے بعد کراچی کی آبادی میں بے تحاشا اضافہ ہوا اور 1981 میں 5.4 ملین سے بڑھتے بڑھتے آج یہ 15 ملین سے بھی تجاوز کر چکی ہے ۔ اس آبادی کے دباؤ نے شہر کے بنیادی ڈھانچے کو شدید متاثر کیا ۔

    قدرتی بہاؤ کے راستوں پر غیر قانونی سوسائٹیاں بنیں، چائنا کٹنگ اور زمینوں پر قبضے معمول بن گئے ۔ سمندر کو جانے والے راستوں پر کمرشل ہاؤسنگ سوسائٹیاں اور پلازے بنائے گئے جبکہ قدرتی سبزہ زار اور درخت پلازوں اور کنکریٹ کی دیواروں میں بدل گئے ۔ یہ سب کچھ انتظامیہ کی ملی بھگت اور بدعنوانی کے نتیجے میں ہوا ۔

    نالوں اور ڈرینیج سسٹم کی حالت یہ رہی کہ برسوں تک صفائی نہ کی گئی ۔ برساتی نالوں میں کچرا، ملبہ اور تجاوزات نے پانی کے بہاؤ کو روکے رکھا ۔ یہی وجہ ہے کہ 2020 میں صرف ایک دن کی بارش کے نتیجے میں 223 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی اور شہر ڈوب گیا ۔ یہ 1931 کے بعد سب سے زیادہ بارش تھی جس نے درجنوں افراد کی جان لی اور لاکھوں کو متاثر کیا ۔ یہی منظرنامہ کل کی بارش میں بھی دہرایا گیا جب 145 ملی میٹر بارش نے شہر کو مفلوج کر دیا، سڑکیں اور بازار ڈوب گئے اور بدقسمتی سے آٹھ شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔

    کراچی کی ساحلی پٹی پر ماحولیاتی تحفظ کے اہم حصے، مینگرووز، بھی بلڈرز اور قبضہ مافیا کے نشانے پر رہے ۔ یہ قدرتی جنگلات شہر کو سمندری طوفانوں اور بلند لہروں سے بچانے کی ڈھال تھے لیکن انہیں کاٹ کر کمرشل منصوبے کھڑے کیے گئے ۔ اس ماحولیاتی تباہی نے شہر کو مزید غیر محفوظ بنا دیا ۔

    گزشتہ چند دہائیوں میں شہر کا رقبہ تیزی سے پھیلا ۔ 1946 میں کراچی کا شہری رقبہ محض 8.35 کلومیٹر مربع تھا جو 2006 میں 785 کلومیٹر مربع اور 2010 میں تقریباً 820 کلومیٹر مربع تک پہنچ گیا ۔ 2015 میں شہر کا سیلابی رقبہ تقریباً 14.8 کلومیٹر مربع تھا جو 2020 میں بڑھ کر 64.3 کلومیٹر مربع ہو گیا ۔ یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ مسئلہ قدرتی نہیں بلکہ انسانی فیصلوں اور بدانتظامی کا نتیجہ ہے ۔

    کراچی کی ڈوبتی ہوئی صورتحال محض بارش یا موسم کا قصور نہیں بلکہ یہ دہائیوں پر پھیلے بدعنوان فیصلوں، تجاوزات، ماحولیاتی نقصان اور ناکارہ ڈرینیج نظام کی دین ہے ۔ اگر اس شہر کو ڈوبنے سے بچانا ہے تو قدرتی بہاؤ کے راستوں کو بحال کرنا ہوگا، غیر قانونی تعمیرات کا خاتمہ کرنا ہوگا اور شفاف شہری منصوبہ بندی کے ذریعے ماحول دوست اقدامات کرنے ہوں گے ۔ بصورت دیگر ہر بارش کراچی کے شہریوں کو اسی طرح یرغمال بناتی رہے گی ۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleبھارت کیساتھ مسئلہ کشمیر سمیت دیگر امور پر جامع مذاکرات کیلئے تیار ہیں، اسحٰق ڈار
    Next Article باجوڑ میں پاک فوج کی بڑی کامیابی، علاقہ ترخو کو دہشتگردوں سے کلیئر کردیا گیا، متاثرین کو واپسی کی اجازت
    Khalid Khan
    • Website

    Related Posts

    خیبر پختونخوا حکومت کا افغان مہاجرین کے 28 کیمپ فوری طور پر بند کرانے کا حکم

    اکتوبر 16, 2025

    خیبر پختونخوا کی سیاست اور وزرائے اعلیٰ کا جغرافیہ! آفریدی قوم اب تک محروم کیوں؟

    اکتوبر 15, 2025

    پولیس کی نئی کمان، نئی ذمہ داریاں،نیا روپ اور آدم خان!

    اکتوبر 8, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    بنوں میں شادی کی تقریب کے دوران 2 گروپوں میں فائرنگ، 3 افراد جاں بحق، 8 زخمی

    اکتوبر 26, 2025

    تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں معاہدے پر دستخط ہوگئے، پاکستان کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل عظیم شخصیات ہیں، امریکی صدر ٹرمپ

    اکتوبر 26, 2025

    سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف

    اکتوبر 26, 2025

    شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی، 3 دہشت گرد ہلاک

    اکتوبر 25, 2025

    وزیراعظم شہبازشریف کا جنوبی افریقہ اور قومی ٹیم کے اعزاز میں عشائیہ، کھلاڑیوں سے ملاقات بھی کی

    اکتوبر 25, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.