افغانستان کی تباہ کن معیشت سےمتعلق نئی معلومات سامنےآگئی ہیں۔
ورلڈبینک کی حالیہ رپورٹ میں نئی معلومات افغانستان کی تباہ کن معیشت کےمتعلق منظرعام پرآگئیں ہیں۔ گزشتہ برس ورلڈ بینک کی رپورٹ کےمطابق افغانستان کی مجموعی پیداوار میں 26 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، منشیات کی پیداوار پر پابندی کے باعث افغانستان میں کسانوں کی آمدنی میں 1.3 بلین ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔معیشت افغانستان کی انتہائی غیر مستحکم اور غیر یقینی حالات سے دوچار ہے، پرائیویٹ سیکٹر میں ساختی خامیاں اور بین الاقوامی امداد میں کمی افغانستان کی اقتصادی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے۔
افغانستان نےطالبان کے زیراقتدار آتےہی مرکزی بینک کےاثاثے منجمد ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی بینکنگ سسٹم اورغیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر تک رسائی کھو دی تھی۔رپورٹ کےمطابق افغانستان کی معیشت 2025 تک ایک تاریک تصویرپیش کررہی ہے،بڑی وجہ افغانستان کی تباہ کن معیشت کی طالبان کی طرف سےدہشتگردوں کی پشت پناہی ہے،افغانستان کی پاکستان کو برآمدات میں بھی 15فیصد کمی آئی۔ افغانستان میں الجزیرہ کےمطابق طالبان کےاقتدارمیں آتے ہی خطےمیں دہشتگردی میں سنگین حد تک اضافہ ہوا ہے،طالبان رجیم عوام کی بہتری کے بجائے ISIS-K اور ٹی ٹی پی جیسی تنظیموں کی پشت پناہی اورخطے میں دہشتگردی پھیلانے میں ملکی وسائل کا استعمال کررہی ہے۔