اسلام آباد (لیاقت علی خٹک) بنوں میں امن جرگے کی کال پر دھرنا پولیس لائن چوک پر تاحال جاری ہے۔ضلع بھر کے بیشتر علاقوں میں دوسرے روز بھی موبائل فون سروس، انٹرنیٹ اور پی ٹی سی ایل سمیت سمیت دیگر سہولیات بند ہیں۔
مشران نے دھرنے سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ گزشتہ روز ہمارے بے گناہ بچوں پر فائرنگ کی گئی جس کی ہم مذمت کرتے ہیں ۔ریاست سنے ہم گزشتہ روز بھی امن کی بحالی کیلئے نکلے تھے اور آج بھی نکلے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جب تک بنوں کی سرزمین پرہمیں امن کی بحالی اور علاقے میں شرپسندوں کے دفاتر ختم کرنے کی یقین دہانی نہیں کی جاتی تب تک ہمار ا پرامن احتجاج اور دھرنا جاری رہے گا اور کسی صورت گھروں کو واپسی نہیں کریں گے۔
مشران کا کہنا تھا کہ ہم بدامنی کے خلاف اور امن کی بحالی کے لئے نکلے ہیں ،ہمیں سمجھ نہین آرہی کہ ادارے کیوں ہمارے دھرنے پر افسردہ ہیں ۔آخر کیوں بنوں کے بازاروں میں شرپسندوں کے دفاتر کھلے ہیں اور سیکیورٹی ادارے کیوں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔اداروں کو کیوں شرپسندوں کے دفاتر دکھائی نہیں دے رہے ۔کیوں شرپسند اسلحے سے بھری گاڑیوں میں پھر رہے ہیں۔ اور اداروں کو ہمارے ان سوالوں پر کیوں تکلیف ہے۔
دوسری جانب بنوں واقعے کے خلاف خیبر پختونخوا کے مختلف علاقو ں میں شدید احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، احتجاجی مظاہرو ں میں بنوں واقعہ کی شدید الفاظ میں مذحمت کی گئی ہے۔
ضلع شانگلہ کے شہر پورن میں بھی امن پاسون کے مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے ہیں، مظاہرین نے امن کے لیے شدید نعرے بازی کی، مظاہرین نے احتجاج کے دوران امن کے بینرز اٹھائے ہوئے تھے، مظاہرین آپریشن عزم استحکام نہیں مانتے کے شدید نعرے بازی کرتے رہے۔ احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ ہماری گناہ صرف یہ ہے کہ ہم امن پسند ہیں امن چاہتے ہیں۔
ضلع مومند کے گنداؤ میاں منڈی بازار میں بھی مظاہرین نے احتجاج کیا ہے، مقررین نے بنوں واقعہ پر عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے، مقررین کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج پر براہ راست فائرنگ کس قانون کے تحت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان کے علاقے چمن میں بھی باچا خان مرکز کے سامنے مظاہرین نے سخت احتجاج کیا ہے ، احتجاج میں بنوں واقعہ کی شدید مذحمت کی گئی ہے۔