پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات کی حالیہ لہر نے ایک بار پھر جنوبی ایشیا کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ 9 اور 10 مئی کو پیش آنے والے واقعات نے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو ہوا دی، بلکہ عالمی برادری کی توجہ بھی ایک بار پھر مسئلہ کشمیر، سرحدی تنازعات اور بھارتی جارحیت کی طرف مبذول کرائی۔
9 اور 10 مئی کو بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر کی گئی جارحانہ کارروائی کا پاکستان نے بھرپور اور مؤثر دفاعی ردعمل دیا۔ نہ صرف بھارتی جنگی عزائم کو ناکام بنایا گیا بلکہ فضائی اور زمینی سطح پر بھارتی افواج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ پاکستان کی جانب سے بروقت اور مربوط جواب نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ضرور ہے، مگر اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
اس حملے کے بعد عالمی برادری، بشمول اقوام متحدہ اور یورپی یونین، نے بھارت کی اشتعال انگیزی کی مذمت کی اور پاکستان کے صبر و تحمل کو سراہا۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا اور دونوں ممالک کے درمیان سیزفائر کے قیام کو اپنی کامیابی قرار دیا۔ تاہم، زمینی حقائق یہ ظاہر کرتے ہیں کہ مودی سرکار خاموشی سے دوبارہ سازشوں میں مصروف ہے۔
بھارت نے اس جنگ میں اسرائیل، فرانس اور روس کی ٹیکنالوجی پر انحصار کیا، مگر میدانِ جنگ میں یہ جدید ٹیکنالوجی بھی پاکستان کے مؤثر دفاعی نظام کے سامنے ناکام ہوگئی۔ یہ حقیقت مودی سرکار کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے، جو اپنی فوجی طاقت کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
جنگی مہم جوئی کی ناکامی کے بعد بھارت میں مودی سرکار کو سخت عوامی اور سیاسی دباؤ کا سامنا ہے۔ بی جے پی کی ساکھ کو شدید دھچکا پہنچا ہے، اور آر ایس ایس جیسے نظریاتی گروپ بھی دفاعی پوزیشن میں آ چکے ہیں۔ اپوزیشن جماعت کانگریس اس موقع سے فائدہ اٹھا رہی ہے اور مودی حکومت پر کڑی تنقید کر رہی ہے۔
براہِ راست فوجی حملے میں ناکامی کے بعد، بھارت نے اپنی پرانی روش دوبارہ اپنا لی ہے یعنی پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے حملے کروانا۔ بلوچستان کے ضلع خضدار میں حالیہ اسکول بس پر خودکش حملہ اسی سلسلے کی کڑی ہے، جس میں تین معصوم بچے اور دو نوجوان شہید جبکہ کئی دیگر زخمی ہوئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ حملہ بھارت کے زیرِ سرپرستی دہشت گرد نیٹ ورکس نے منصوبہ بندی کے تحت کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق خضدار میں بچوں کی بس پر کیا گیا حملہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دشمن اپنی میدان جنگ میں شرمناک ناکامی کے بعد اب معصوم شہریوں اور بچوں کو نشانہ بنانے کی گھٹیا کوششیں کر رہا ہے۔
افواجِ پاکستان نے اس حملے کے فوری بعد علاقے میں آپریشن تیز کر دیا ہے اور "بنیانِ مرصوص” کے تحت ملک دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائیاں جاری ہیں۔ پاکستان یہ پیغام دے چکا ہے کہ چاہے دشمن سرحد پر آئے یا دہشت گردی کے ذریعے اندرونی امن کو تباہ کرے، قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
مودی حکومت کی جنگی حکمتِ عملی صرف بھارت کے لیے نہیں، پورے خطے کے لیے نقصان دہ ہے۔ عالمی برادری کو اس وقت ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کو کھلی چھوٹ دینے کے بجائے، اس کے ریاستی اقدامات پر سوال اٹھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے ایک بار پھر امن کا پیغام دیا ہے، لیکن اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے کو بھی تیار ہے۔