پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی نے نگران دور میں بھرتی ہونے والے ہزاروں سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے اور زرعی انکم ٹیکس کے بلز منظور کر لئے ، جس کے تحت زیادہ آمدن والے کسانوں پر سپر ٹیکس کا نفاذ بھی ہوگا ۔
نگران دور کی بھرتیوں کے بل کا اطلاق 22 جنوری 2023 سے 29 فروری 2024 کی بھرتیوں پر ہوگا، قانون میں نگران دور کے دوران سن، اقلیتی کوٹہ، پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتیوں کو استثنی حاصل ہوگا ۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ ملازمین کو نکالنے میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے سات رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، تمام ادارے نگران دور کی بھرتیوں کے حوالے سے 30 دن میں رپورٹ مرتب کریں گے ۔
اس موقع پر وزیر قانون آفتاب عالم کا کہنا تھا کہ بار بار اجلاسوں کے باوجود بھی ہمیں ملازمین کی کل تعداد نہیں ملی، ہمیں صرف 9 ہزار 762 افراد کا ڈیٹا ملا ہے، یہ کام تو محکموں نے کیا تھا، اس لیے تو ڈیٹا نہیں مل رہا تھا، پھر بھی 9 ہزار کا ڈیٹا ملا ہے ۔
دوسری جانب ایوان میں زرعی انکم ٹیکس کے بلز منظور کر لئے ، جس کے تحت زیادہ آمدن والے کسانوں پر سپر ٹیکس کا نفاذ بھی ہوگا ،زرعی انکم ٹیکس یکم جنوری 2025 سے عائد ہوگا، بل کے مطابق صوبے کی زمین کو تین ڈویژنز اور 4 زونز میں تقسیم کیا جائے گا ۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ 12 لاکھ سے زائد سالانہ زرعی آمدن پر فیصد 15 فیصد انکم ٹیکس کے علاوہ 90 ہزار سپر ٹیکس بھی عائد ہوگا ۔
اسی طرح 16 لاکھ سے زائد سالانہ زرعی آمدن پر 30 فیصد انکم ٹیکس او ایک لاکھ 70 ہزار روپے سپر ٹیکس عائد ہوگا جبکہ 32 لاکھ سے زائد زرعی آمدن پر 40 فیصد انکم ٹیکس اور 6 لاکھ 50 ہزار روپے سپر ٹیکس عائد ہوگا ۔
بل کے مطابق 56 لاکھ سے زائد زرعی آمدن پر 45 فیصد انکم ٹیکس اور 16 لاکھ 10 ہزار سپر ٹیکس جمع کرانا ہوگا۔
اسی طرح بل میں کارپورٹ فارمنگ پر بھی ٹیکس لاگو کرنے کی تجویز ہے، بل کے متن کے مطابق چھوٹی کمپنی پر 20 فیصد جبکہ بڑی کمپنی پر 29 فیصد ٹیکس عائد ہوگا ۔
بل کے مطابق 15 کروڑ روپے سے زائد سالانہ زرعی انکم پر ایک فیصد ٹیکس لیا جائے گا، اسی طرح 20 کروڑ سے زائد زرعی آمدن پر 2 فیصد جبکہ 25 کروڑ سے زائد آمدن پر 3 فیصد ٹیکس عائد ہوگا ۔
بل میں کہا گیا ہے کہ 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 4 فیصد اور 35 کروڑ پر 6 فیصد ٹیکس لیا جائے گا، اسی طرح 40 کروڑ سے زائد سالانہ زرعی آمدن پر 8 فیصد ٹیکس عائد ہوگا ۔
بل کے مطابق 50 کروڑ سے زائد آمدن پر 10 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، انکم ٹیکس کے علاوہ اراضی ٹیکس بھی عائد کیا گیا ہے، مختلف زون کے حساب سے اراضی ٹیکس لیا جائیگا ۔
بل میں کہا گیا ہے کہ زون ون میں ساڑھے بارہ ایکڑ سے زائد زمین پر 12 سو روپے فی ایکڑ کے حساب سے اراضی ٹیکس لیا جائے گا، اسی طرح25 سے 50 ایکڑ زمین پر فی ایکڑ 25 سو روپے سالانہ اراضی ٹیکس عائد ہوگا ۔
بل کے مطابق زون (ون) میں 50 ایکڑ سے زائد زمین پر سالانہ فی ایکڑ 3 ہزار 500 روپے ٹیکس لیا جائے گا، جبکہ زون ٹو اور تھری میں زون ون سے ٹیکس کم لیا جائے گا ۔