سوات کے علاقے خوازہ خیلہ کی چلیار کالونی میں واقع مدرسے میں تشدد سے جاں بحق طالبعلم کے کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ،پولیس حکام کے مطابق واقع میں ملوث مرکزی ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا ،گرفتار ہونے والوں میں مرکزی ملزم عمر اور اس کا بیٹا شامل ہیں ۔
سوات: ضلعی پولیس آفیسر محمد عمر خان کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزمان قاری عمر اور اس کا بیٹا احسان اللہ سوات پولیس کی جانب سے شروع کیے گئے بھرپور سرچ آپریشن کے نتیجے میں گرفتار کر لیے گئے، یہ دونوں ملزمان 21 جولائی کو پیش آنے والے واقعے کے بعد سے مفرور تھے ۔
ڈی پی او کا کہنا ہے کہ بچہ مدرسے میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بن کر جاں بحق ہوا، اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس میں متعدد افراد بشمول اساتذہ ملوث تھے ۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی موقع سے 10 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، تاہم مرکزی ملزمان فرار ہو گئے تھے، جس کے بعد ان کی گرفتاری کے لیے بھرپور سرچ آپریشن شروع کیا گیا تھا ۔
ڈی پی او محمد عمر خان نے کہا کہ قاری عمر اور اس کے بیٹے کی گرفتاری سوات پولیس کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے، گرفتار ملزمان کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، جن سے مزید تفتیش جاری ہے ۔