Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    ہفتہ, جولائی 26, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • خیبر پختونخوا میں قیادت کا بحران
    • سانحہ سوات، دفعہ 144 کے باوجود سیاحوں کو دریا میں جانے سے نہ روکنے کا انکشاف
    • نوجوانوں کو روزگارکی فراہمی، وزیراعظم شہبازشریف نے ملک کے پہلے سکلز امپیکٹ بانڈ کی منظوری دیدی
    • 29 جولائی تک موسمی صورتحال کے باعث خیبرپختونخوا میں سیاحوں کیلئے ایڈوائزری جاری
    • ہنگو پولیس کی اہم کامیابی، ڈی پی او ہنگو پر حملے میں ملوث دہشتگرد ہلاک
    • سوات: سی ٹی ڈی اور پولیس کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک
    • اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سستے گھروں کی تعمیر کیلئے سکیم کی منظوری دیدی
    • امریکہ کا عالمی امن میں پاکستان کے مثبت کردار اور دہشتگردی کےخلاف جنگ میں قربانیوں کا اعتراف
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » بلوچستان میں دانش کا قتلِ عام!
    بلاگ

    بلوچستان میں دانش کا قتلِ عام!

    جون 14, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔5 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    The massacre of knowledge in Balochistan
    عید الاضحٰی کے موقع پر تنخواہیں، پنشنز اور الاؤنسز ایسے غائب رہے جیسے ان کا وجود ہی کوئی افسانہ ہو ۔
    Share
    Facebook Twitter Email

    پاکستان میں مہنگائی کے اس دور میں اگر کوئی سستی ترین شے دستیاب ہے تو وہ ہے انسانی خون۔ شکر ہے کہ بلوچستان کسی ایک معاملے میں تو خود کفیل ہے — اور وہ ہے بہتا ہوا انسانی خون اور علم و دانش کا استحصال۔

    اس مرتبہ عید قربان پر قربانی صرف جانوروں کی نہیں دی گئی ۔ بلوچستان یونیورسٹی نے امسال اساتذہ، افسران اور ملازمین کی قربانی بھی دے دی ہے — اور وہ بھی پورے سرکاری جبر، معاشی استحصال اور حکومتی نااہلی کے زیرِ سایہ۔ عید الاضحٰی کے موقع پر تنخواہیں، پنشنز اور الاؤنسز ایسے غائب رہے جیسے ان کا وجود ہی کوئی افسانہ ہو۔ یوں لگتا ہے جیسے بلوچستان یونیورسٹی سے وابستگی ہی ایک ایسا "جرم” بن چکا ہے، جس کی پاداش میں اساتذہ سے ان کے بچوں کی عید تک چھین لی گئی ۔

    یہ وہی یونیورسٹی ہے جہاں قوم کی تعمیر کا پہیہ رواں رکھا گیا تھا ۔ جہاں اساتذہ نے اپنی کمر جھکا کر نسلوں کو اٹھانے کا عہد کیا۔ مگر اب؟ اب اس مادرِ علمی کو یوں سمجھا جا رہا ہے گویا یہ کوئی فرسودہ کارخانہ ہو، جسے بیچ کر این جی اوز کے حوالے کر دینا چاہیے، تاکہ انسانی شعور کو بھی ایک کارپوریٹ بزنس ماڈل کے تحت چلایا جا سکے ۔ کیسا تلخ لطیفہ ہے کہ سوچنے اور سکھانے والے خود بھوک، بے یقینی اور بیماریوں کے شکنجے میں جکڑے جا چکے ہیں ۔

    خواتین و حضرات! کبھی غور کیا ہے کہ ہزار روپے کا نوٹ اب سو روپے کے پرانے نوٹ سے بھی کمتر محسوس ہوتا ہے؟ اور یہ صرف ایک معاشی اشاریہ نہیں، بلکہ ایک سماجی چیخ ہے، جسے ہم نے روزمرہ کے معمول میں دفن کر دیا ہے ۔ تنخواہوں کی وہی پرانی ساخت، مہنگائی کی نئی پرواز، اور بچوں کی ضروریات کی وہی بے چینی — یہ وہ کرب ہے جو کسی گریجویٹ کورس میں نہیں پڑھایا جا سکتا۔ یہ وہ فلسفہ ہے جو استاد کی نیندیں چرا لیتا ہے ۔

    اساتذہ کی شکل اب طلبہ سے زیادہ ان کے بچوں کو پریشان کرتی ہے۔ "بابا، یہاں کب تک؟” — یہ سوال صرف ایک بچہ نہیں، ایک پوری نسل اپنے والدین سے کر رہی ہے اور جوابات میں شرمندگی، اضطراب، اور کسی نہ کسی ہار جانے کا احساس ہوتا ہے، جسے استاد اپنے کمرے کے آئینے میں دیکھتا ہے مگر بچوں سے چھپاتا ہے ۔

    یہ وہ مقام ہے جہاں معاشی بدحالی، نفسیاتی دباؤ، خاندانی ذمہ داری اور سماجی توقعات سب مل کر ایک استاد کے دل کو گھیر لیتے ہیں۔ دل کی دھڑکن اب صرف جذبے سے نہیں، بلڈ پریشر سے بھی چلتی ہے، اور شوگر صرف چائے میں نہیں، ہر جملے کے اندر تحلیل ہو چکی ہے ۔

    اب ذرا اوپر چلیں۔ وہ وزیر، مشیر اور وزیراعلیٰ، جو کبھی انہی کلاسوں میں بیٹھا کرتے تھے، اب خود کو اس درسگاہ کا دشمن ثابت کر رہے ہیں۔ ان کا وژن اتنا قلیل ہے کہ یونیورسٹی کی عمارت کو سبزی منڈی یا ہاؤسنگ سکیم میں بدلنے کا سوچتے ہیں، اور ان کی بیوروکریسی اتنی خود پسند ہے کہ وہ درس و تدریس کو پرائیویٹ کمپنیوں کے "ایچ آر ڈپارٹمنٹ” جیسا بنانے کے درپے ہے ۔

    یونیورسٹیوں کو ملنے والا بجٹ چند ارب، اور وزرا کی گاڑیوں کا فیول چند کھرب…! واہ رے پیارے ریاست! وہ قوم جو کہتی ہے "علم حاصل کرو چاہے چین جانا پڑے”، اب اپنے ہی تعلیمی اداروں سے نظریں چرا رہی ہے ۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومتوں کو جو خودمختاری ملی، وہ صرف زمینیں بیچنے، نوکریاں فروخت کرنے، اور یونیورسٹیوں کو غلام بنانے تک محدود رہی ۔

    اور ہاں، یہ بھی بتاتا چلوں کہ اس پورے اندھیر نگری میں سب سے شرمناک کردار ان قوتوں کا رہا، جو بین الاقوامی فورمز پر انسانی حقوق، تعلیم نسواں، مزدوروں کے تحفظ اور ترقیاتی نعروں کی بلند آہنگی کرتی ہیں، مگر عملی طور پر انہی مظلوم طبقات کی پیٹھ میں چھرا گھونپتی ہیں۔ جی ہاں، یہی پیپلز پارٹی جو واشنگٹن، بیجنگ اور ماسکو میں "تعلیم، تعلیم” کے نعرے لگاتی ہے، بلوچستان میں تعلیم کا جنازہ پڑھا چکی ہے ۔

    مگر اب خاموش رہنا جرم ہے ۔

    یہ وقت ہے کہ اساتذہ، افسران اور ملازمین اپنے دکھ کو ایک آواز، اپنے درد کو ایک تحریک، اور اپنے حالات کو ایک دلیل بنا کر ابھریں۔ صرف احتجاج نہیں، فکری بغاوت! صرف بینرز نہیں، تحریر و تقریر سے انقلاب!

    یہ وہ جنگ ہے جو تنخواہوں سے زیادہ، یونیورسٹی کے وجود اور مقصد کے دفاع کی جنگ ہے ۔

    اساتذہ کرام! آپ وہ چراغ ہیں جو رات کے سناٹے میں علم کی روشنی دیتے ہیں ۔ مگر یہ سناٹا اب اتنا گہرا ہو چکا ہے کہ اگر آپ نے آواز نہ دی تو صبح کا سورج شاید اس دھند میں کہیں کھو جائے گا ۔

    آج اگر ہم خاموش رہے تو کل نہ استاد بچے گا، نہ ادارہ، نہ علم، نہ نسل…

    صرف اندھیرے ہوں گے — اور وہ خاموشیاں، جن پر کبھی استادوں کا نام لکھا تھا ۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleکراچی کے مختلف علاقوں میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے، لوگوں میں خوف و ہراس
    Next Article مسلم امہ متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آئے گی، وزیر دفاع خواجہ آصف
    Khalid Khan
    • Website

    Related Posts

    خیبر پختونخوا میں قیادت کا بحران

    جولائی 26, 2025

    ڈیجیٹل دہشتگردی کے خلاف موثر اقدام

    جولائی 25, 2025

    پاکستان عالمی امن کا خاموش محافظ

    جولائی 24, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    خیبر پختونخوا میں قیادت کا بحران

    جولائی 26, 2025

    سانحہ سوات، دفعہ 144 کے باوجود سیاحوں کو دریا میں جانے سے نہ روکنے کا انکشاف

    جولائی 26, 2025

    نوجوانوں کو روزگارکی فراہمی، وزیراعظم شہبازشریف نے ملک کے پہلے سکلز امپیکٹ بانڈ کی منظوری دیدی

    جولائی 26, 2025

    29 جولائی تک موسمی صورتحال کے باعث خیبرپختونخوا میں سیاحوں کیلئے ایڈوائزری جاری

    جولائی 26, 2025

    ہنگو پولیس کی اہم کامیابی، ڈی پی او ہنگو پر حملے میں ملوث دہشتگرد ہلاک

    جولائی 25, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.