Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    منگل, ستمبر 9, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی کی قیمت میں کمی، نوٹیفکیشن جاری
    • اسرائیلی حملہ اشتعال انگیز اور قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے،پاکستان کا سخت ردعمل
    • وزیر اعظم کی دوحہ میں اسرائیلی حملے کی مذمت، قطر اور فلسطینیوں کیساتھ کھڑے ہیں، شہبازشریف
    • 9 مئی کیس: یاسمین راشد، اعجاز چودھری، محمود الرشید، سرفراز چیمہ کو 10،10 سال قیدکی سزا، شاہ محمود بری
    • خیبرپختونخوا میں ٹیچنگ کے لیے لائسنس رکھنا لازمی قرار
    • اسرائیل کا قطر میں فضائی حملہ، حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیہ شہید
    • خیبر نیوز کے ٹاک شو "کراس ٹاک” میں آٹے کی پابندی، گندم بحران اور سیاسی معاملات پر تفصیلی بحث
    • ایشیا کپ کی ٹرافی کی تقريب رونمائی، 8 کپتان جیت کیلئے پرعزم
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » بلوچستان میں دانش کا قتلِ عام!
    بلاگ

    بلوچستان میں دانش کا قتلِ عام!

    جون 14, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔5 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    The massacre of knowledge in Balochistan
    عید الاضحٰی کے موقع پر تنخواہیں، پنشنز اور الاؤنسز ایسے غائب رہے جیسے ان کا وجود ہی کوئی افسانہ ہو ۔
    Share
    Facebook Twitter Email

    پاکستان میں مہنگائی کے اس دور میں اگر کوئی سستی ترین شے دستیاب ہے تو وہ ہے انسانی خون۔ شکر ہے کہ بلوچستان کسی ایک معاملے میں تو خود کفیل ہے — اور وہ ہے بہتا ہوا انسانی خون اور علم و دانش کا استحصال۔

    اس مرتبہ عید قربان پر قربانی صرف جانوروں کی نہیں دی گئی ۔ بلوچستان یونیورسٹی نے امسال اساتذہ، افسران اور ملازمین کی قربانی بھی دے دی ہے — اور وہ بھی پورے سرکاری جبر، معاشی استحصال اور حکومتی نااہلی کے زیرِ سایہ۔ عید الاضحٰی کے موقع پر تنخواہیں، پنشنز اور الاؤنسز ایسے غائب رہے جیسے ان کا وجود ہی کوئی افسانہ ہو۔ یوں لگتا ہے جیسے بلوچستان یونیورسٹی سے وابستگی ہی ایک ایسا "جرم” بن چکا ہے، جس کی پاداش میں اساتذہ سے ان کے بچوں کی عید تک چھین لی گئی ۔

    یہ وہی یونیورسٹی ہے جہاں قوم کی تعمیر کا پہیہ رواں رکھا گیا تھا ۔ جہاں اساتذہ نے اپنی کمر جھکا کر نسلوں کو اٹھانے کا عہد کیا۔ مگر اب؟ اب اس مادرِ علمی کو یوں سمجھا جا رہا ہے گویا یہ کوئی فرسودہ کارخانہ ہو، جسے بیچ کر این جی اوز کے حوالے کر دینا چاہیے، تاکہ انسانی شعور کو بھی ایک کارپوریٹ بزنس ماڈل کے تحت چلایا جا سکے ۔ کیسا تلخ لطیفہ ہے کہ سوچنے اور سکھانے والے خود بھوک، بے یقینی اور بیماریوں کے شکنجے میں جکڑے جا چکے ہیں ۔

    خواتین و حضرات! کبھی غور کیا ہے کہ ہزار روپے کا نوٹ اب سو روپے کے پرانے نوٹ سے بھی کمتر محسوس ہوتا ہے؟ اور یہ صرف ایک معاشی اشاریہ نہیں، بلکہ ایک سماجی چیخ ہے، جسے ہم نے روزمرہ کے معمول میں دفن کر دیا ہے ۔ تنخواہوں کی وہی پرانی ساخت، مہنگائی کی نئی پرواز، اور بچوں کی ضروریات کی وہی بے چینی — یہ وہ کرب ہے جو کسی گریجویٹ کورس میں نہیں پڑھایا جا سکتا۔ یہ وہ فلسفہ ہے جو استاد کی نیندیں چرا لیتا ہے ۔

    اساتذہ کی شکل اب طلبہ سے زیادہ ان کے بچوں کو پریشان کرتی ہے۔ "بابا، یہاں کب تک؟” — یہ سوال صرف ایک بچہ نہیں، ایک پوری نسل اپنے والدین سے کر رہی ہے اور جوابات میں شرمندگی، اضطراب، اور کسی نہ کسی ہار جانے کا احساس ہوتا ہے، جسے استاد اپنے کمرے کے آئینے میں دیکھتا ہے مگر بچوں سے چھپاتا ہے ۔

    یہ وہ مقام ہے جہاں معاشی بدحالی، نفسیاتی دباؤ، خاندانی ذمہ داری اور سماجی توقعات سب مل کر ایک استاد کے دل کو گھیر لیتے ہیں۔ دل کی دھڑکن اب صرف جذبے سے نہیں، بلڈ پریشر سے بھی چلتی ہے، اور شوگر صرف چائے میں نہیں، ہر جملے کے اندر تحلیل ہو چکی ہے ۔

    اب ذرا اوپر چلیں۔ وہ وزیر، مشیر اور وزیراعلیٰ، جو کبھی انہی کلاسوں میں بیٹھا کرتے تھے، اب خود کو اس درسگاہ کا دشمن ثابت کر رہے ہیں۔ ان کا وژن اتنا قلیل ہے کہ یونیورسٹی کی عمارت کو سبزی منڈی یا ہاؤسنگ سکیم میں بدلنے کا سوچتے ہیں، اور ان کی بیوروکریسی اتنی خود پسند ہے کہ وہ درس و تدریس کو پرائیویٹ کمپنیوں کے "ایچ آر ڈپارٹمنٹ” جیسا بنانے کے درپے ہے ۔

    یونیورسٹیوں کو ملنے والا بجٹ چند ارب، اور وزرا کی گاڑیوں کا فیول چند کھرب…! واہ رے پیارے ریاست! وہ قوم جو کہتی ہے "علم حاصل کرو چاہے چین جانا پڑے”، اب اپنے ہی تعلیمی اداروں سے نظریں چرا رہی ہے ۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومتوں کو جو خودمختاری ملی، وہ صرف زمینیں بیچنے، نوکریاں فروخت کرنے، اور یونیورسٹیوں کو غلام بنانے تک محدود رہی ۔

    اور ہاں، یہ بھی بتاتا چلوں کہ اس پورے اندھیر نگری میں سب سے شرمناک کردار ان قوتوں کا رہا، جو بین الاقوامی فورمز پر انسانی حقوق، تعلیم نسواں، مزدوروں کے تحفظ اور ترقیاتی نعروں کی بلند آہنگی کرتی ہیں، مگر عملی طور پر انہی مظلوم طبقات کی پیٹھ میں چھرا گھونپتی ہیں۔ جی ہاں، یہی پیپلز پارٹی جو واشنگٹن، بیجنگ اور ماسکو میں "تعلیم، تعلیم” کے نعرے لگاتی ہے، بلوچستان میں تعلیم کا جنازہ پڑھا چکی ہے ۔

    مگر اب خاموش رہنا جرم ہے ۔

    یہ وقت ہے کہ اساتذہ، افسران اور ملازمین اپنے دکھ کو ایک آواز، اپنے درد کو ایک تحریک، اور اپنے حالات کو ایک دلیل بنا کر ابھریں۔ صرف احتجاج نہیں، فکری بغاوت! صرف بینرز نہیں، تحریر و تقریر سے انقلاب!

    یہ وہ جنگ ہے جو تنخواہوں سے زیادہ، یونیورسٹی کے وجود اور مقصد کے دفاع کی جنگ ہے ۔

    اساتذہ کرام! آپ وہ چراغ ہیں جو رات کے سناٹے میں علم کی روشنی دیتے ہیں ۔ مگر یہ سناٹا اب اتنا گہرا ہو چکا ہے کہ اگر آپ نے آواز نہ دی تو صبح کا سورج شاید اس دھند میں کہیں کھو جائے گا ۔

    آج اگر ہم خاموش رہے تو کل نہ استاد بچے گا، نہ ادارہ، نہ علم، نہ نسل…

    صرف اندھیرے ہوں گے — اور وہ خاموشیاں، جن پر کبھی استادوں کا نام لکھا تھا ۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleکراچی کے مختلف علاقوں میں ایک بار پھر زلزلے کے جھٹکے، لوگوں میں خوف و ہراس
    Next Article مسلم امہ متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آئے گی، وزیر دفاع خواجہ آصف
    Khalid Khan
    • Website

    Related Posts

    ٹیرف کے اثرات، بھارتی روپیہ کم ترین سطح پر

    ستمبر 2, 2025

    بین الاقوامی میڈیا کا فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت پر اظہارِ اعتماد

    ستمبر 1, 2025

    افغانستان میں قیامت خیز زلزلہ, تحریر: ڈاکٹر حمیرا عنبرین

    ستمبر 1, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی کی قیمت میں کمی، نوٹیفکیشن جاری

    ستمبر 9, 2025

    اسرائیلی حملہ اشتعال انگیز اور قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے،پاکستان کا سخت ردعمل

    ستمبر 9, 2025

    وزیر اعظم کی دوحہ میں اسرائیلی حملے کی مذمت، قطر اور فلسطینیوں کیساتھ کھڑے ہیں، شہبازشریف

    ستمبر 9, 2025

    9 مئی کیس: یاسمین راشد، اعجاز چودھری، محمود الرشید، سرفراز چیمہ کو 10،10 سال قیدکی سزا، شاہ محمود بری

    ستمبر 9, 2025

    خیبرپختونخوا میں ٹیچنگ کے لیے لائسنس رکھنا لازمی قرار

    ستمبر 9, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.