اسلام آباد(ارشد اقبال) وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں انسانی سمگلنگ میں ملوث گروہوں کے سدباب کیلئے خصوصی ٹاسک فورس قائم کردی اور اعلان کیا کہ حکومت انسانیت کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی ۔ گزشتہ جمعے کو ہوئے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہوا ہے کہ ٹاسک فورس کی سربراہی وزیراعظم خود کریں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کی گرفتاریوں میں تیزی لائی جائے، تمام ادارے بشمول وزارت خارجہ انسانی سمگلروں کی نشاندہی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں ۔
وزیراعظم کی جانب سے ٹاسک فورس کے قیام کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ پاکستا ن میں اس حوالے قوانین یا ادارے متحرک نہیں ۔ سب کچھ ہے لیکن جو لوگ اس مکروہ دھندے میں ملوث ہیں وہ باز نہیں آتے ۔ اور جو لوگ یورپی ممالک جانے کیلئے ان ایجنٹس کی باتوں میں آتے ہیں وہ بھی اپنا یہ طریقہ نہیں چھوڑتے ۔ لیکن جب ان کی کشتیاں ڈوبتی ہیں یا سخت راستوں مین ان پر فائرنگ کی جاتی ہے تب اگر یہ زندہ بچ جاتے ہیں تو ان کو سمجھ آجاتی ہے ۔
ایک اندازے کے مطابق ہر سال پاکستان سے کم و بیش 20 ہزار لوگ غیرقانونی طور پر یورپ اور دوسرے ممالک جاتے ہیں، اس کے لیے جو روٹ سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے ، وہ بلوچستان سے ایران، عراق اور ترکی کے ذریعے یونان اور اٹلی وغیرہ ہے۔ نقل مکانی کے متعلق کام کرنے والی عالمی تنظیم انٹرنیشنل ارگنائزیشن فار مائیگریشن یعنی (آئی او ایم) کی ایک رپورٹ کے مطابق نہ صرف پاکستانی بلکہ افغانستان، بنگلہ دیش اور خطے کے کئی دوسرے ممالک کے افراد بھی غیرقانونی طور پر یورپ جانے کے لیے یہی راستہ اور طریقہ استعمال کرتے ہیں ۔
ایران کے سنگلاخ پہاڑوں سے یونان کے سمندروں تک، ہر سال اَن گنت نوجوان اپنی جانیں گنوا دیتے ہیں۔ تارکینِ وطن میں بڑی تعداد پاکستانی نوجوانوں کی بھی ہوتی ہے۔ ہر بڑے حادثے کے بعد حکومت کی جانب سے انسانی سمگلروں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے مگر پھر یہ کارروائیاں وقت کی گرد تلے دب جاتی ہیں۔اور پھر کچھ عرصہ گزرنے کے بعد ایک اور کشتی ڈوبتی ہے تو ایک بار پھر ادارے اور حکومت متحریک ہوجاتے ہیں ، اس دوران کئی ایجنٹس بھی پکڑے جاتے ہیں ،کئی لاشیں بھی پاکستان آتی ہیں اور متعدد وہ لوگ بھی لائے جاتے ہیں جو خوش قسمتی سے بچ جاتے ہیں لیکن یہ دھندا پھر جاری رہتا ہے ۔
اب سوال یہ ہے کہ یہ مافیا جو انسانی سمگلنگ میں ملوث ہےاس کا خاتمہ کیوں نہیں کیا جاتا ؟ ہر حکومت میں ایسے کیسز سامنے آتے ہیں ، وقتی طور پر بہت چیخ و پکار کی جاتی ہے لیکن نہ تو ادارے اصل مجرموں تک پہنچتے ہیں اور نہ ہی یہ دھندا ختم ہوتا ہے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف حکم جاری کی اور اگلے ہی دن 500سے زائد تارکین وطن کو گرفتار کرکے ہوائی جہازوں میں ملک بدر کردیا گیا ۔
انسانی سمگلنگ کا سد باب ابھی یا کبھی نہیں کے مصداق اب جب کہ وزیراعظم نے خود اپنی نگرانی اس دھندے کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مکروہ دھندے میں ملوث افراد کے سخت کارروائی کی ہدایت بھی ہے تو امید کی جا سکتی ہے کہ موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے سے قبل پاکستان سے سے اس دھندے کا خاتمہ ہو جائے گا ۔وزیراعظم اسی طرح ہر ہفتے اس معاملے پر اجلاس کی صدارت جاری رکھیں اور ملک کے جس حصے میں بھی اس مکروہ کاروبار سے منسلک لوگ ہوں ان کو کیفرکردار کردار تک پہنچایا جائے ۔