Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    جمعہ, اگست 1, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • اچھے کپڑوں اور گاڑی سے زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آتی، حرا مانی
    • بلوچستان بھر میں سیکیورٹی خدشات کے پیشن نظر 15دن کیلئے دفعہ 144نافذ
    • شاہدرہ: اسلام آباد ایکسپریس کی بوگیاں پٹڑی سے اترگئیں، 29 مسافر زخمی
    • چارسدہ:ڈی ایس پی گلشید خان کو صدرِ مملکت کی جانب سے پریزیڈنٹ پولیس میڈل کا اعزاز
    • آپریشن مہادیو کے بھارتی دعوے پاکستان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے، دفتر خارجہ
    • پاک چین سٹریٹجک تعلقات باہمی اعتماد کی مثال ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر
    • باجوڑ: قبائلی عمائدین اور عسکریت پسندوں کے درمیان امن جرگے کا پہلا راؤنڈ ختم، کل پھر بیٹھک ہو گی
    • انتہا پسندی اور دہشتگردی کی وجوہات !
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » فوج آخر کیا کرے؟
    اہم خبریں

    فوج آخر کیا کرے؟

    اگست 1, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    What should the army do
    وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے باجوڑ آپریشن کی منظوری دی ہے، اگرچہ ایک روز قبل ان کا مؤقف کچھ اور تھا۔
    Share
    Facebook Twitter Email

    یہ ایک فیشن بن چکا ہے کہ اگر کہنے کو کچھ نہ ہو تو فوج کو گالی دے دو ۔ اگر کسی پر الزام لگانے کا دل کرے تو ساری گندگی کی ٹوکری فوج پر انڈیل دو ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ فوج دودھ کی دھلی ہوئی ہے، لیکن جب آپ ایکشن میں ہوں، چاروں طرف سے دشمنوں میں گھرے ہوں، اور اپنوں کے ہاتھوں غیر سے زیادہ زخم کھا رہے ہوں تو غلطیوں کا امکان سو فیصد موجود ہوتا ہے ۔

    اگر کوئی زیادتی فوج سے سرزد ہوئی ہے تو کیا وہ ارادتاً کی گئی؟
    کیا وہ ایک اضطراری عمل تھا؟
    کیا وہ انسانی غلطی کے زمرے میں آتی ہے؟
    کیا ادارہ اس غلطی کو تسلیم کرتا ہے؟
    کیا فوج اس پر نادم ہے؟
    کیا محکمہ جاتی طریقہ کار کے مطابق اس پر کارروائی کی گئی؟
    کیا قوم کو اعتماد میں لیا گیا؟

    اب آئیے دوسری طرف!
    باجوڑ، افغانستان کے ساتھ طویل سرحد رکھتا ہے ۔ وہاں سے دراندازیاں ہو رہی ہیں، اور متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں ۔ باجوڑ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پیش آ رہے ہیں ۔ مولانا خان زیب کی حالیہ شہادت اس کی بڑی مثال ہے ۔

    جب بھی باجوڑ میں دہشت گردی ہوتی ہے، فوج کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا ہے ۔ اور جب فوج دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرتی ہے، تب بھی وہ تنقید کی زد میں آتی ہے ۔ تو پھر فوج آخر کرے بھی تو کیا؟

    باجوڑ کے عوام نے اکثریتی طور پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو منتخب کیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے باجوڑ آپریشن کی منظوری دی ہے، اگرچہ ایک روز قبل ان کا مؤقف کچھ اور تھا ۔ ضلعی انتظامیہ، پولیس فورس اور صوبائی ادارے سب موجود ہیں ۔ تو پھر یہ امن کیوں قائم نہیں کر سکتے؟ اسسٹنٹ کمشنر جیسے اہم عہدے دار دہشت گردی کا نشانہ کیوں بنتے ہیں؟

    جب آپ کے منتخب نمائندے، مقامی عمائدین اور ضلعی ادارے ناکام ہوں، اور عام لوگ امن مارچ کرنے پر مجبور ہوں، تو کیا ایسے میں فوج کو خاموش رہنا چاہیے؟ یا عملی اقدام اٹھانا چاہیے؟

    اگر فوج آپریشن سے قبل عارضی نقل مکانی کے لیے کیمپس قائم کرنے کا کہے تو گویا کفر کر دیا ۔ اور جب حالت جنگ میں شہری نقصان ہو جائے تو پھر بھی صرف فوج ہی کو مجرم ٹھہرایا جائے؟

    کیا اس حقیقت سے انکار ممکن ہے کہ باجوڑ کے عام لوگ مختلف دہشت گرد تنظیموں میں شامل رہے ہیں؟
    کیا دہشت گرد تنظیموں کے کئی مرکزی کمانڈر اور امراء کا تعلق باجوڑ سے نہیں رہا؟
    کیا وہاں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے اور سہولت کار موجود نہیں؟
    کیا دہشت گرد معصوم لوگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال نہیں کرتے؟
    کیا وہ گھروں میں گھس کر سیکیورٹی فورسز پر حملے نہیں کرتے؟
    کیا چند روز پہلے افغانستان سے آنے والے دہشت گرد گروہوں کا باقاعدہ استقبال باجوڑ کے مقامی لوگوں نے نہیں کیا؟
    سوشل میڈیا پر ان تمام واقعات کے ثبوت موجود ہیں ۔

    اب آتے ہیں اس الزام کی طرف جو خلوتوں میں خوب لگایا جاتا ہے، مگر پبلک فورمز پر سب کی بولتی بند ہو جاتی ہے،
    یہ الزام کہ "دہشت گرد پاک فوج کی بی ٹیم یا پراکسی ہیں ۔”

    آئیے، اس الزام کے ٹھوس اور ناقابلِ تردید شواہد پیش کیجیے ۔ ملکی اور بین الاقوامی عدالتوں میں جائیے ۔ عالمی میڈیا میں اسے اجاگر کیجیے ۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے سامنے رکھیے ۔ وہ تمام سیاسی رہنما جو یہ سمجھتے ہیں، سب فوجی قیادت کے ساتھ بیٹھیں ۔ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں ۔ مرد بن کر اپنا مؤقف میز پر رکھیں ۔

    بے ہودہ، بے سروپا اور بے بنیاد الزامات کا آخر حاصل کیا ہے؟

    کیا اس حقیقت سے انکار ممکن ہے کہ اسلام کے نام پر پختونوں کے لشکر تیار کیے گئے؟
    کیا مساجد اور مدارس یہی کام نہیں کرتے رہے؟
    کیا تربیتی مراکز نہیں چلائے گئے؟
    کیا کوہ قاف کے جنات سیکیورٹی اداروں سے لڑ رہے ہیں یا پشتون نوجوان؟
    کیا یہ سب ہندوستان، اسرائیل، اور دیگر پاکستان دشمن قوتوں کے اجرتی کارندے اور قاتل نہیں ہیں؟

    یاد رکھیے:
    سچ کا سامنا کیجیے ۔
    سچ کو جاننا سیکھیں ۔
    دلیل کے ساتھ بات کریں ۔
    سیاسی جماعتوں کی اندھی تقلید سے نکل کر پاکستانی بنیں ۔
    اپنے لیڈروں سے سوال کرنے کی جرأت پیدا کریں ۔
    میدان کا مرد بن کر ریاست اور فوج کی غلطیوں کی نشاندہی کریں ۔

    یاد رکھیے، میرے پشتون بہادر بھائیو! خون کے آنسو رونا پڑیں گے، لیکن تب وقت گزر چکا ہو گا ۔

    افغانستان سے سبق حاصل کیجیے ۔
    حقائق کو بڑھا چڑھا کر پیش نہ کیجیے ۔
    سچ بولیں، سچ پر قائم رہیں ۔

    ریاست کے ساتھ کھڑے ہونے میں ہم سب کی بقا ہے ۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleوزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک اور کوشش
    Next Article پہلا ٹی 20؛ پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو 14 رنز سے شکست دیدی
    Khalid Khan
    • Website

    Related Posts

    بلوچستان بھر میں سیکیورٹی خدشات کے پیشن نظر 15دن کیلئے دفعہ 144نافذ

    اگست 1, 2025

    شاہدرہ: اسلام آباد ایکسپریس کی بوگیاں پٹڑی سے اترگئیں، 29 مسافر زخمی

    اگست 1, 2025

    چارسدہ:ڈی ایس پی گلشید خان کو صدرِ مملکت کی جانب سے پریزیڈنٹ پولیس میڈل کا اعزاز

    اگست 1, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    اچھے کپڑوں اور گاڑی سے زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آتی، حرا مانی

    اگست 1, 2025

    بلوچستان بھر میں سیکیورٹی خدشات کے پیشن نظر 15دن کیلئے دفعہ 144نافذ

    اگست 1, 2025

    شاہدرہ: اسلام آباد ایکسپریس کی بوگیاں پٹڑی سے اترگئیں، 29 مسافر زخمی

    اگست 1, 2025

    چارسدہ:ڈی ایس پی گلشید خان کو صدرِ مملکت کی جانب سے پریزیڈنٹ پولیس میڈل کا اعزاز

    اگست 1, 2025

    آپریشن مہادیو کے بھارتی دعوے پاکستان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے، دفتر خارجہ

    اگست 1, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.