Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    جمعرات, جولائی 3, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • وزیراعظم شہبازشریف دو روزہ سرکاری دورے پر آذربائیجان پہنچ گئے
    • ڈی آئی خان: بم بنانے کے دوران بارودی مواد پھٹنے سے 3 دہشتگرد ہلاک
    • سانحہ سوات پر کمشنر ملاکنڈ کی تحقیقاتی رپورٹ صوبائی انسپیکشن ٹیم کو ارسال
    • باجوڑ دھماکے سے متعلق سی ٹی ڈی کی رپورٹ تیار، مقدمہ میں 7 دہشتگردوں کی نشاندہی
    • سانحہ سوات، ہیلی کاپٹرز کی موجودگی کے باوجود استعمال نہ کرنے کی رپورٹ طلب
    • خیبرپختونخوا میں 6 ماه کے دوران دہشتگردی میں 271 افراد شہید، 589 زخمی ہوئے، رپورٹ
    • ایران کی کامیابی اور سیز فائر میں وزیراعظم کا اہم کردار ہے، اسکے پیچھے بھی وردی ہے، وزیر داخلہ محسن نقوی
    • چارسدہ میں کامیاب مشترکہ کارروائی کے دوران 2 ٹارگٹ کلرز ہلاک
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » سردار میر محراب خان کی شہادت: بلوچ مزاحمت کی ایک لازوال داستان!
    بلاگ

    سردار میر محراب خان کی شہادت: بلوچ مزاحمت کی ایک لازوال داستان!

    اپریل 15, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    The martyrdom of Sardar Mir Mehrab Khan: A timeless story of Baloch resistance
    وہ صرف ایک سردار نہیں تھے، وہ بلوچ غیرت اور مزاحمت کا جیتا جاگتا ثبوت تھے۔ انگریزوں کے ہاتھوں شکست کھانے کے باوجود، وہ تاریخ میں امر ہوگئے ۔
    Share
    Facebook Twitter Email

    پشاور سے خالد خان کی تحریر:۔ 

    بلوچ تاریخ میں سردار میر محراب خان کا نام ہمیشہ عزت و احترام سے لیا جاتا ہے۔ 5 نومبر 1839 کو جب انگریز کی طاقتور فوج نے قلات پر یلغار کی تو سردار محراب خان اپنی قوم کے وقار کے لیے میدان میں اُترے۔ انگریز جنرل ولشائر کی قیادت میں جارح فوج کو دیگر بلوچ سرداروں کی حمایت حاصل تھی۔ سردار میر محراب خان نے مسلح انگریز فوج کا مردانہ وار مقابلہ کرکے جرأت اور بہادری کی ایک نئی تاریخ رقم کر دی۔

    وہ صرف ایک سردار نہیں تھے، وہ بلوچ غیرت اور مزاحمت کا جیتا جاگتا ثبوت تھے۔ انگریزوں کے ہاتھوں شکست کھانے کے باوجود، وہ تاریخ میں امر ہوگئے کہ انہوں نے سر جھکانے کی بجائے سر کٹوانا منتخب کیا۔ ان کی شجاعت اور شہادت نہ صرف ایک قوم کی غیرت کی داستان ہے بلکہ استعمار کے خلاف بغاوت کی علامت بھی ہے۔

    انگریزوں نے پورے علاقے کو اپنی گرفت میں لے لیا، لیکن سردار میر محراب خان کی قربانی نے بلوچ عوام کو یہ سبق دیا کہ غلامی کے خلاف اُٹھنا ہمیشہ ضروری ہوتا ہے۔ ان کی شہادت کے بعد انگریزوں نے اپنے مقامی گماشتہ سرداروں کے ذریعے بلوچستان کو اپنے زیرِ تسلط کر لیا، لیکن سردار میر محراب خان کی قربانی نے حریت کی ایک لازوال داستان تخلیق کی۔

    آج جب ہم تاریخ کے اوراق پلٹتے ہیں تو ہمارے سامنے ان سرداروں کے نام آتے ہیں جنہوں نے اپنے مفادات کے لیے قوم کو بیچ دیا تھا، مگر سردار میر محراب خان کا کردار ہمیشہ بلوچوں کے دلوں میں زندہ رہے گا۔ وہ سردار جس نے اپنی قوم کی خاطر جان دی، اس کا نام کبھی فراموش نہیں ہو سکتا۔

    ان کی شہادت کی یہ داستان ہمیں یاد دلاتی ہے کہ غلامی کے خلاف مزاحمت اور قوم کی عزت کے لیے جان دینا سب سے بڑی قربانی ہے۔

    انگریز کے ریکارڈ میں سب کچھ درج ہے۔ سردار میر محراب خان کی حریت اور بکاؤ سرداروں کی قیمتیں بھی۔ تاریخ کے غلام گردشوں میں خائن بلوچ سردار برہنہ کھڑے ہیں جو ایک تماشے سے کم نہیں، جبکہ حریت پسند انہی غلام گردشوں سے اوپر کھلی فضاؤں میں امر ہو چکے ہیں۔ آئیے اس اختتامی پیراگراف میں انگریز کے ہاتھوں مال مویشیوں کی طرح بکے ہوئے ان بلوچ سرداروں کی قیمتوں سے آپ کو آگاہ کرتے ہیں:

    سردار رئیسانی 400 روپے ماہانہ، سردار شاہوانی 300 روپے ماہانہ، سردار بنگلزئی 300 روپے ماہانہ، سردار محمد شہی 300 روپے ماہانہ، سردار لہری 300 روپے ماہانہ، سردار شاہوانی 300 روپے ماہانہ، نواب مری 818 روپے، نواب بگٹی 800 روپے، نواب جوگیزئی 400 روپے، سردار سنجرانی 350 روپے، ارباب کاسی 350 روپے، سردار زگر مینگل 300 روپے، سردار پانیزئی 240 روپے، سردار ناصر 218 روپے، سردار کھیتران 200 روپے، سردار باروزئی 168 روپے، سردار لونی 125 روپے اور سردار موسیٰ 60 روپے۔

    ان غداروں کی قومی اور منصبی تشخص کچھ یوں تھی: والیانِ ریاست 4، نواب اور سردار 74، ملک اور معتبر 101، جرگہ کے اراکین 87، ذاتی خدمات ادا کرنے والے 2995 تھے۔ ان والیان، نوابین، سرداروں اور ملکان میں 117 بلوچ اور 61 پشتون تھے، جبکہ ذاتی خدمات والے 914 بلوچ اور 2168 پشتون تھے۔

    انہی لوگوں کی اولادیں آج بھی بلوچستان پر باری باری حکمرانی کرتی رہتی ہیں اور آج بھی یہی لوگ قیام پاکستان سے لے کر تا دمِ تحریر بیرونی آقاؤں کے زر خرید غلام ہیں۔ قیام پاکستان سے پہلے انگریز ان کی خرید و فروخت کرتے تھے، جبکہ آزادی کے بعد یہ کھلے عام عالمی منڈی میں ہر کسی کو دستیاب ہیں۔ انگریز سرکار نے ان کو ذمہ داری دی ہوئی تھی کہ بلوچستان کبھی ترقی نہ کر پائے، قومی عدم اتفاق اور قبائلی جھگڑے تسلسل کے ساتھ جاری رہیں اور امن کبھی بھی قائم نہ ہو۔ انگریز کے حکمِ اوّل پر روزِ اوّل سے ان سرداروں نے جو عمل شروع کیا ہوا ہے، وہ ہنوز جاری ہے۔ اور تب تک جاری رہے گا جب تک بلوچ قوم کسی نئے سردار میر محراب خان کی ولولہ انگیز قیادت میں ان خائنوں کے خلاف اُٹھتی نہیں۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان
    Next Article غزہ میں اسپتال پر اسرائیلی بمباری، پاکستان کی شدید مذمت، عالمی ضمیر جھنجھوڑنے کی اپیل
    Arshad Iqbal

    Related Posts

    گنڈاپور کی سیاسی شہادت کی خواہش اور چند سوال ؟

    جولائی 2, 2025

    افغان کمشنریٹ یا منظم جرائم کا گڑھ ؟

    جولائی 2, 2025

    بے بسی اور بے حسی!

    جون 29, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    وزیراعظم شہبازشریف دو روزہ سرکاری دورے پر آذربائیجان پہنچ گئے

    جولائی 3, 2025

    ڈی آئی خان: بم بنانے کے دوران بارودی مواد پھٹنے سے 3 دہشتگرد ہلاک

    جولائی 3, 2025

    سانحہ سوات پر کمشنر ملاکنڈ کی تحقیقاتی رپورٹ صوبائی انسپیکشن ٹیم کو ارسال

    جولائی 3, 2025

    باجوڑ دھماکے سے متعلق سی ٹی ڈی کی رپورٹ تیار، مقدمہ میں 7 دہشتگردوں کی نشاندہی

    جولائی 3, 2025

    سانحہ سوات، ہیلی کاپٹرز کی موجودگی کے باوجود استعمال نہ کرنے کی رپورٹ طلب

    جولائی 3, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.