Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    ہفتہ, مئی 31, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • وزیراعظم کی بلوچ عمائدین کو خرابیوں کی نشاندہی کرنے اور حکومت سے مذاکرات کی دعوت
    • ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے انسان اور بھینس!
    • وفاقی حکومت نے پٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیا،نوٹیفکیشن جاری
    • افغانستان کا بھی اسلام آباد میں افغان ناظم الامور کی حیثیت کو سفیر کے درجے تک بڑھانے کا اعلان
    • ہمایوں سعید نے خیبر ٹی وی نیٹ ورک پشاور سنٹر میں اپنی نئی فلم ’’لو گرو‘‘ کا پشتو گانا لانچ کردیا
    • ارشد ندیم نے ایشین ایتھلیٹکس چیمپئین شپ میں گولڈ میڈل جیت لیا
    • خاموش صبر یا سماجی جرم؟ خواتین پر تشدد کی حقیقت اور زینب کی خاموش چیخ!
    • مختلف ممالک کی جانب سے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » پولیس کے بہادر آفیسرز،چمچہ کلچر اور ہماری صحافت؟
    بلاگ

    پولیس کے بہادر آفیسرز،چمچہ کلچر اور ہماری صحافت؟

    ستمبر 6, 2024کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Brave police officers of Peshawar
    پولیس کے بہادر آفیسرز،چمچہ کلچر اور ہماری صحافت
    Share
    Facebook Twitter Email

    اسلام آباد(رشيد آفاق) جس طرح ہماری مظلوم اور یتیم صحافت میں وہ صحافی ہمیشہ زیرعتاب،زیر عذاب رہتے ہیں جو عوام کے حقوق کی خاطر لڑتے ہیں،جھگڑتے ہیں،لپٹ کر،جپٹ کر گرتے ہیں اور پھر اُٹھ کر جپٹتے ہیں اور وہ صحافی ہمیشہ عرش پر بیٹھ کر ان صحافیوں پر ہنستے ہیں جو ان کی مہربانیوں اور کاوشوں سے زمین پر رینگتے ہیں،وہ صحافی جو اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے زمینی خداوں کی ایک ایک مزاح پر دس دس بار اس انداز میں ہنستے ہیں کہ سامنے والے کو ان کی حلق تک نظر آتی ہے،ہر چڑھتے سورج کی پوجا اس انداز میں کرتے ہیں کہ کبھی کبھی تو خود زمینی سورج کا بھی نکلنے کو دل نہیں کرتا،ان آقاوں کی ہر غلط بات کو سچ ثابت کرنے کے لئے ساری ساری رات نہیں سوتے ہیں اور اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے حضرات ان کی حصوں کی نیند بھی اپنے نام کرکے سوتے ہیں،یہ حضرات ہر محکمے کے فری لانسر پی آر اوز بنے ہیں۔
    اسی طرح پولیس ڈیپارٹمنٹ میں بھی وہ پولیس آفیسرز جو اپنے باس کو مائی باپ کہہ کر نہ شرماتے ہیں نہ ان کی جھوٹی تعریفیں کرکے تھکتے ہیں ہر اہم پوسٹ پر براجمان نظر آتے ہیں، ترقی کی پانے کے لئے ایسے بے قرار ہوتے ہیں جیسے نئی نویلی دلہن سہاگ رات کی بیڈ کے لئے بے چین رہتی ہے۔
    یہ حضرات نہ صرف نبض شناس ہوتے ہیں بلکہ مردم شناسی کے ساتھ ساتھ نفس شناسی کے بھی ماہر ہوتے ہیں ان کو یہ تک پتہ ہوتا ہے کہ نمک منڈی کی روسٹ گوشت کونسے تاجر کے لئے کونسا دکاندار ریشمی انداز میں بناتاہے اور پھر وہ گوشت صاحب کو لانے اور کھلانے کے بعد یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ صاحب سنت کی بجا آوری کے لئے بطور سویٹ پہلے رس گلہ کھائیگا یا رس ملائی؟
    ان صاحبان کو صاحب کا ہر ناجائز کام جائز بنانے کا کام بھی خوب آتا ہے،صاحب کے کپڑے کہاں سے لینے،کہاں سے سلوانے ہیں اور کونسے موسم میں کونسا کپڑا صاحب کے جسم کو سوٹ کرتا ہے،صاحب کے من پسند آموں کے اتنے نام یاد رہتے ہیں کہ آم کے باغات میں کام کرنے والے بھی ان کے سامنے کچھ نہیں،یہ صاحبان ہر جگہ پائے جاتے ہیں اور ہر اہم پوسٹ پر اپنا تبادلہ ایسے کراتے ہیں جیسے مکھی ایک جگہ سے دوسری جگہ اپنی مرضی سے اڑ جاتی ہے۔
    جبکہ دوسری طرف وہ پولیس آفیسرز جو پولیس کی آن،بان اور شان ہیں وہ بے چارے ہمیشہ سے ایسے زیرعتاب رہتے ہیں کہ ایک عذاب کو سہہ کر دوسرا تیار سامنے کھڑا رہتاہے،وہ کیا کہتے ہیں کہ
    شائد ان کا آخری ہو یہ ستم
    ہر ستم یہ سوچ کر ہم سہہ گئے
    ان میں اگر میں شروعات عبادوزیر سے کروں تو برا نہیں ہوگا،عباد وزیر خیبرپختونخوا پولیس کی شان ہے،آج پشاور کو اگر ضرورت ہے تو عباد وزیر جیسے پولیس آفیسر کی ہے لیکن ان کو جان بوجھ کر لکی مروت بھیجا گیا ہے تاکہ خدانخواستہ کسی دن اقبال مومند ڈی ایس پی کی طرح اسے بھی قومی جھنڈے میں لپیٹ کر مگر مچھ کے آنسووں پر سلوٹ مار کر روئے۔
    اسی طرح قاضی عارف،عمران الدین،اعجاز چمکنی،کامران مروت،قاضی نثار،مبارک زیب اور عمران اللہ جیسے قابل اور نڈر پولیس آفیسرز ہمیشہ اذیتوں سے دوچار رہتے ہیں،ایک ایک دن میں دو دو بار بار تبادلے اور منسوخیاں کی جاتی ہیں۔
    میں گزشتہ چھ سات سالوں سے ڈی ایس پی مختیار علی کو جانتا ہوں وہ سی سی پی او کے پی ایس او سے لیکر آج تک ڈی ایس پی ہی ہے،ابھی تک ایس پی نہیں بنائے گئے نہ ہی کسی کماو ایریا والے علاقے میں تعنیات ہوئے کیونکہ موصوف بھی مندرجہ بالا صفات کریمی سے مبرا ہے اور اس کے ساتھ کام کرنے والے اے ایس آئی اور ایس آئی حضرات بھی خصوصی رعایتیں لیکر بڑے بڑے اضلاع کے ڈی پی اوز تعنیات ہیں،جن کے آگے پیچھے سائرن بجتے رہتے ہیں۔
    بس یہی حال دیگر محکموں میں بھی ہے لیکن پولیس اور صحافت میں کچھ زیادہ ہی ہے۔
    اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleالیکشن ایکٹ ترمیمی بلز سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور
    Next Article چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل منیر افسر کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
    Rashid Afaq
    • Website

    Related Posts

    ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے انسان اور بھینس!

    مئی 31, 2025

    خاموش صبر یا سماجی جرم؟ خواتین پر تشدد کی حقیقت اور زینب کی خاموش چیخ!

    مئی 31, 2025

    بشیر خان عمرزئی تاریخ کے آئینے میں

    مئی 30, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    وزیراعظم کی بلوچ عمائدین کو خرابیوں کی نشاندہی کرنے اور حکومت سے مذاکرات کی دعوت

    مئی 31, 2025

    ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے انسان اور بھینس!

    مئی 31, 2025

    وفاقی حکومت نے پٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیا،نوٹیفکیشن جاری

    مئی 31, 2025

    افغانستان کا بھی اسلام آباد میں افغان ناظم الامور کی حیثیت کو سفیر کے درجے تک بڑھانے کا اعلان

    مئی 31, 2025

    ہمایوں سعید نے خیبر ٹی وی نیٹ ورک پشاور سنٹر میں اپنی نئی فلم ’’لو گرو‘‘ کا پشتو گانا لانچ کردیا

    مئی 31, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.