Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    منگل, ستمبر 9, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • اسرائیلی حملہ اشتعال انگیز اور قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے،پاکستان کا سخت ردعمل
    • وزیر اعظم کی دوحہ میں اسرائیلی حملے کی مذمت، قطر اور فلسطینیوں کیساتھ کھڑے ہیں، شہبازشریف
    • 9 مئی کیس: یاسمین راشد، اعجاز چودھری، محمود الرشید، سرفراز چیمہ کو 10،10 سال قیدکی سزا، شاہ محمود بری
    • خیبرپختونخوا میں ٹیچنگ کے لیے لائسنس رکھنا لازمی قرار
    • اسرائیل کا قطر میں فضائی حملہ، حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیہ شہید
    • خیبر نیوز کے ٹاک شو "کراس ٹاک” میں آٹے کی پابندی، گندم بحران اور سیاسی معاملات پر تفصیلی بحث
    • ایشیا کپ کی ٹرافی کی تقريب رونمائی، 8 کپتان جیت کیلئے پرعزم
    • بھارت کی آبی جارحیت تھم نہ سکی،پاکپتن میں 23 گاؤں سیلابی پانی میں ڈوب گئے، 64 ہزار سے زائد آبادی متاثر
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » آو سچ بولیں،پولیس،سیکیورٹی ادارے اور واپڈا؟
    بلاگ

    آو سچ بولیں،پولیس،سیکیورٹی ادارے اور واپڈا؟

    جون 26, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Come on, tell the truth, police, security agencies and WAPDA.
    یہی صوبہ جس نے دہشتگردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، آج بھی اندھیرے میں ڈوبا ہے۔ اور پھر بتایا جاتا ہے کہ ’’شاٹ فال ہے ۔
    Share
    Facebook Twitter Email
    پشاور سے رشیدآفاق کی خصوصی تحریر: ۔

    شیر، گیدڑ اور لومڑی کی دوستی تھی تینوں نے شکار کیا،ہرن، خرگوش اور کبوتر۔ شیر نے گیدڑ کو شکار کی تقسیم کا حکم دیا۔ گیدڑ نے یوں تقسیم کی کہ ہرن شیر کو، خرگوش گیدڑ کو، اور کبوتر لومڑی کو دیا جائے۔ شیر نے غصے میں آ کر ایک تھپڑ گیدڑ کو مارا جس سے اس کے تین چار دانت گر گئے۔ پھر شیر نے لومڑی کو حکم دیا کہ شکار تقسیم کرے۔

    لومڑی نے عقل مندی سے کہا: ہرن شیر کے ناشتے کے لیے، خرگوش دوپہر کے کھانے (لنچ) کے لیے، اور کبوتر رات کے کھانے (ڈنر) کے لیے پیش کیا جائے۔ شیر خوش ہوا، اور کہا: “آفرین، یہ تقسیم کہاں سے سیکھی؟”
    لومڑی نے جواب دیا: “گیدڑ کے گرتے ہوئے دانتوں سے!”

    شیر نے کہا: ہرن میرا حق ہے کیونکہ میں بادشاہ ہوں، خرگوش پر میرا حق ہے کیونکہ شکار میں نے کیا ہے، اور اگر کسی کے باپ میں طاقت ہے تو وہ کبوتر کو ہاتھ لگا کر دکھائے!

    کچھ اسی طرح کا ماحول وطنِ عزیز میں بھی کب سے قائم ہے یا شاید قائم کیا گیا ہے۔

    ہم ایٹم بم بنا سکتے ہیں، دشمن کے جہاز گرا سکتے ہیں، بھارت میں گھس کر ٹارگٹڈ حملے کر سکتے ہیں، لیکن…
    ہم بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم نہیں کر سکتے!
    ہم لاہور اور پنجاب کو تو لوڈشیڈنگ فری بنا سکتے ہیں، لیکن وہ صوبہ جو سب سے زیادہ بجلی پیدا کرتا ہے — یعنی خیبرپختونخوا — وہاں کے عوام کو بدترین لوڈشیڈنگ اور ٹریپنگ کا سامنا ہے۔

    یہی صوبہ جس نے دہشتگردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، آج بھی اندھیرے میں ڈوبا ہے۔ اور پھر بتایا جاتا ہے کہ ’’شاٹ فال ہے‘‘۔
    یہ شاٹ فال صرف عوام کے لیے ہے؟
    باقی تو ہم نے تمام کینٹ ایریاز کو امریکہ کی طرز پر لوڈشیڈنگ فری بنا دیا ہے۔ اہم شخصیات اور اداروں کو ایکسپریس لائن کے ذریعے 24 گھنٹے بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔

    کرک، جو سوئی گیس پیدا کرتا ہے، وہاں کی مقامی آبادی کو گیس دستیاب نہیں— لیکن سیالکوٹ اور ڈسکہ کو کرک کی گیس با آسانی ملتی ہے۔

    ہم دشمن کو چند لمحوں میں ناکوں چنے چبوا سکتے ہیں، لیکن لیاقت علی خان اور بے نظیر بھٹو کے قاتل آج تک “نامعلوم” ہیں۔
    ہمارے اپنے ملک کی سڑکوں پر روز پولیس اہلکار ذبح کیے جا رہے ہیں، خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے، لیکن قاتلوں کا کچھ معلوم نہیں ہو پاتا۔
    مساجد، مزارات، بازار — کوئی جگہ محفوظ نہیں — اور حملہ آور ہمیشہ ’’نامعلوم‘‘ رہتے ہیں۔

    اور پھر دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی ’’نامعلوم‘‘ سڑکوں پر ناکے لگاتے ہیں، لوگوں کو اغواء کرتے ہیں، ان سے پیسے لیتے ہیں، یا ان کے سر قلم کرکے سڑکوں پر پھینک دیتے ہیں— لیکن پھر بھی یہ ’’نامعلوم‘‘ ہی رہتے ہیں!

    دشمن ملک کو شکست دینا قابلِ فخر ہے، اور قوم نے افواجِ پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا—
    لیکن اب قوم اس حقیقت کا ادراک بھی کر چکی ہے کہ اگر ہم چند لمحوں میں دشمن کو زمین بوس کر سکتے ہیں، تو پھر اپنے ملک کے اندر چھپے ان ’’نامعلوم‘‘ عناصر کو کیوں بے نقاب نہیں کر سکتے؟

    میرے خیال میں یہ شعور اب عوام میں مزید مضبوط ہو رہا ہے۔
    لہٰذا ذمہ داروں کو اس طرف توجہ دینی ہوگی۔
    اس صوبے کی عوام نے اپنی بساط سے بڑھ کر قربانیاں دی ہیں— اب یا تو دیگر صوبوں کو قربانیاں دینے کا وقت آ گیا ہے، یا پھر ان لوگوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہییں جو قربانی دینے والوں کو اندھیرے میں رکھ کر اپنا اقتدار بچا رہے ہیں۔

    کیسے ممکن ہے کہ ایک ملک ایٹم بم بنا سکتا ہے، لیکن بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم نہیں کر سکتا؟
    کیسے ممکن ہے کہ بھارت میں جا کر ٹارگٹس ہِٹ کر سکتا ہے، لیکن اپنے ملک میں “نامعلوم” کو معلوم نہیں کر سکتا؟

    اگر یہ سب مذاق ہے تو پھر یہ انتہائی خوفناک مذاق ہے—
    اور اگر یہ حقیقت ہے تو پھر اس مذاق کو بند کرنا ہوگا، ورنہ یہ مذاق ایک دن بھیانک شکل اختیار کر سکتا ہے۔

    اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleوفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال 26۔2025 کے فنانس بل کی منظوری دیدی
    Next Article اسرائیل کو مکمل تباہی سے بچانے کیلئے امریکہ جنگ میں شامل ہوا، سپریم لیڈر خامنہ ای
    Arshad Iqbal

    Related Posts

    ٹیرف کے اثرات، بھارتی روپیہ کم ترین سطح پر

    ستمبر 2, 2025

    بین الاقوامی میڈیا کا فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت پر اظہارِ اعتماد

    ستمبر 1, 2025

    افغانستان میں قیامت خیز زلزلہ, تحریر: ڈاکٹر حمیرا عنبرین

    ستمبر 1, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    اسرائیلی حملہ اشتعال انگیز اور قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے،پاکستان کا سخت ردعمل

    ستمبر 9, 2025

    وزیر اعظم کی دوحہ میں اسرائیلی حملے کی مذمت، قطر اور فلسطینیوں کیساتھ کھڑے ہیں، شہبازشریف

    ستمبر 9, 2025

    9 مئی کیس: یاسمین راشد، اعجاز چودھری، محمود الرشید، سرفراز چیمہ کو 10،10 سال قیدکی سزا، شاہ محمود بری

    ستمبر 9, 2025

    خیبرپختونخوا میں ٹیچنگ کے لیے لائسنس رکھنا لازمی قرار

    ستمبر 9, 2025

    اسرائیل کا قطر میں فضائی حملہ، حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیہ شہید

    ستمبر 9, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.