خیبر نیوز کے پروگرام ’’خیبر آن لائن‘‘ کے حالیہ ایپی سوڈ میں تجزیہ نگار انور بنگش اور میزبان سیار علی شاہ نے خاص طور پر مہنگائی کے حوالے سے اہم باتیں کی ہیں۔ اس ہفتہ کے پروگرام زیر بحث موضوعات نئی حکومت کو درپیش چیلنجز اور مہنگائی کا بے لگام جِن شامل تھے۔
پروگرام میں تجزیہ کرتے ہوئے انور بنگش کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کو رمضان کے حوالے سے اقدامات اٹھانے چاہیے تھے۔ خاص طور اشیائے خوردنوش کی ایکسپورٹ پر بروقت پابندی لگانی چاہیے تھی۔ اشیائے خوردنوش کی اشیأ کے ایکسپورٹ میں تقریباً 100 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں سبزی اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں ہو شربا اضافہ ہوا۔ لوگ رمضان کے بابرکت مہینے میں ضروری اشیا دوگنی سے زائد قیمتوں پر خریدنے پر مجبور ہیں۔
پروگرام کے دوران لایئو کال کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے نوشہرہ سے ایک کالر نے بتایا کہ مہنگائی نے لوگوں کا جینا مشکل کر دیا ہے، اتنی مہنگائی شاید تاریخ میں کبھی نہیں رہی ہے جتنی آج ہے۔ سرکاری مشینری کی نااہلی اور ناکامی نے عوام کو منافع خوروں کے رہم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔
ایک کالر نے سوات سے بتایا کہ اگر ضلعی انتظامیہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف موثر کاروائی کرے تو خود ساختہ مہنگائی میں کچھ حد تک کمی ہو سکتی ہے۔ ضلعی انتظامیہ جن تاجروں کے خلاف کارروائی کرتی ہے وہ بھی برائے نام ہوتی ہے۔ اور جن کے خلاف کارروائی ہوتی ہے ان کو بھی کچھ لے دے کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔
وفاقی سمیت تمام صوبوں میں نئی حکومتوں کے قیام کے بعد آیا سیاسی سطح پر صورتحال بہتر ہو جائے گی یا سیاسی استحکام آئے گا؟ ان سوالات پر بات کرتے ہوئے پروگرام کے دونوں شرکا کا کہنا تھا کہ شاید کچھ حد تک تو استحکام آئے گا مگر مستقل استحکام مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ وفاقی کابینہ کے قیام کے بعد حکومت کی پہلی ترجیح معاشی استحکام اور خاص طور آئی ایم ایف سے طویل المدتی پروگرام کے حوالے سے بات چیت کرنا ہے۔ ان مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لئے حکومت کو بہت سارے ناپسندیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔
اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ بنانے کے فیصلے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے انور بنگش کا کہنا تھا کہ ایک بڑی وجہ تو بظاہر آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات ہیں۔